اگر کسی فرد کو کینسر سامنا ہو تو اس سے مکمل صحتیابی کا امکان تو ہوتا ہے مگر اس صورت میں اگر اس کی تشخیص جلد ہوجائے، جبکہ بیماری کا علاج بہت تکلیف دہ ثابت ہوسکتا ہے۔مگر اب تک طبی ماہرین یہ تعین نہیں کرسکے کہ کس فرد میں کینسر کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ تاہم اب ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ 1965 سے 1996 کے درمیان پیدا ہونے والے افراد میں ماضی کی نسلوں کے مقابلے میں کینسر کی 17 اقسام سے متاثر ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
لانسیٹ پبلک ہیلتھ جرنل میں شائع تحقیق میں 2000 سے 2019 کے درمیان کینسر کی 34 مختلف اقسام سے متاثر ہونے والے 2 کروڑ 30 لاکھ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جبکہ کینسر کی 25 مختلف اقسام سے ہلاک ہونے والے 70 لاکھ سے زائد مریضوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال بھی کی گئی۔ان سب افراد کی عمریں 25 سے 84 کے درمیان تھی اور نتائج سے دریافت ہوا کہ 1990 کی دہائی کے شروع میں پیدا ہونے والے افراد میں چھوٹی آنت، گردے اور لبلبے کے کینسر کی شرح 1950 کی دہائی میں پیدا ہونے والوں کے مقابلے میں 2 سے 3 گنا زیادہ ہے۔
اسی طرح 1950 کی دہائی میں پیدا ہونے والی خواتین میں جگر، منہ اور گلے کے کینسر کی شرح 1990 کی دہائی میں پیدا ہونے والی خواتین کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔تحقیق میں کینسر کی ان 17 اقسام کو شناخت کیا گیا جن کے کیسز جوان نسلوں میں زیادہ دیکھنے میں آرہے ہیں۔جگر، چھوٹی آنت، مادر رحم، چھاتی، منہ، گردے، خون، جِلد اور کینسر کی دیگر اقسام بہت تیزی سے لوگوں میں پھیل رہی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کینسر کی ان 17 میں سے 10 اقسام ایسی ہیں جن کو موٹاپے اور الٹرا پراسیس غذاؤں سے منسلک کیا جاتا ہے۔تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جوان نسلوں میں کینسر سے اموات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔خیال رہے کہ یکم فروری 2024 کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے ایک رپورٹ میں کینسر کے چونکا دینے والے اعداد و شمار جاری کیے گئے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2022 میں کینسر کے نئے کیسز کی تعداد 2 کروڑ جبکہ اموات ایک کروڑ کے قریب پہنچ گئیں۔
2022 میں دنیا بھر میں کینسر کے 12.4 فیصد کیسز پھیپھڑوں کے سرطان کے تھے جس کے بعد بریسٹ کینسر (11.6 فیصد) جبکہ colon کینسر (9.6 فیصد) بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔کینسر کی مجموعی اموات میں سے 18.7 فیصد اموات پھیپھڑوں کے کینسر سے ہوئیں، جس کے بعد colon کینسر (9.3 فیصد)، جگر کا کینسر (7.8 فیصد) اور بریسٹ کینسر (6.9 فیصد) رہے۔
اوسطاً اس وقت دنیا بھر میں ہر 5 میں سے ایک فرد کو اپنی زندگی میں کینسر کی کسی قسم کا سامنا ہو تا ہے۔یہ تعداد آنے والے برسوں میں مزید بڑھ جائے گی، یعنی 2040 تک اس میں 50 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔