نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہوکسی بھیڑیے سے کم نہیں اس کے خلاف وار کرائمزکی انکوائری ہونی چاہیے۔
اپنے انٹرویو میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج پر انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھاکہ مظاہرہ کرنے کا سب کوحق حاصل ہے، مظاہرین کے مطالبات کو دیکھا جارہا ہے، کابینہ کی کمیٹی بھی بنائی گئی ہے، مظاہرین پرامن طریقے سے احتجاج جاری رکھنا چاہتے ہیں تو ہم ان کونہیں روکیں گے۔
انہوں نے اپیل کی کہ مظاہرین سڑکیں بلاک نہ کریں۔
ان کا کہنا تھاکہ کوسٹل ہائی وے پر 15 افراد کی مسخ شدہ لاشیں ملیں، شناخت ڈی این اے کے ذریعے ہوئی، تربت میں تھانے پرحملہ کرکے مزدوروں کوشہید کیا گیا، ہزارہ برادری کے لوگوں کوقتل کیا گیا، سرفراز بنگلزئی نے 70 ساتھیوں کے ساتھ سرنڈر کیا۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھاکہ اہلیت اورنااہلی کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرسکتی ہے، اگر امیدواروں کے خلاف کارروائیاں ہورہی ہیں تواس معاملے کودیکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2013 اور 2018 میں پی ٹی آئی کوووٹ دیا تھا، ایک زمانے تھا جب پی ٹی آئی کا دفاع کیا تھا، کیا بانی پی ٹی آئی سے قبل پاکستان کا کوئی اورسیاسی رہنما گرفتارنہیں ہوا تھا؟ بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری پر ایسی کیا قیامت ٹوٹ پڑی تھی کہ پورے ملک میں جلاؤ گھیراؤ کیا گیا؟
ان کا کہنا تھاکہ 9 مئی واقعات سےجڑے افراد کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئیں اورگرفتاری کےلیے چھاپے مارےگئے، نہیں سمجھتا کہ پوری پی ٹی آئی کو 9 مئی واقعات کے حوالے سے دیکھا جائے، ہرپاکستانی کا حق ہے کہ وہ کسی بھی پارٹی کا امیدواربنے یا ووٹ دے۔
غزہ کی صورتحال پر نگران وزیراعظم کا کہنا تھاکہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہوکسی بھیڑیے سے کم نہیں اس کے خلاف وار کرائمزکی انکوائری ہونی چاہیے، فلسطین میں 7 ہزار بچے شہید کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میری اسرائیل سے متعلق منفی رائے ہے، جن ممالک نے اسرائیل کوتسلیم بھی کیا ہے اس کا کوئی فائدہ نہیں۔