اسرائیلی فوج نے غزہ میں 78 ویں روز بھی حملے جاری رکھے جن کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہید ہوگئے۔
فلسطینی میڈیا آفس کے مطابق 78 روز سے جاری حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 20 ہزار 258 ہوچکی ہے جب کہ 53 ہزار سے زائد زخمی ہیں، شہدا میں 8 ہزار سے زائد بچے اور 6 ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔
78 روز کے دوران 310 طبی عملےکے ارکان اور 100 صحافی شہید ہوچکے ہیں جب کہ سول ڈیفنس کے 35 اہلکار بھی جان کی بازی ہارچکے ہیں۔
اسرائیل نے آج غزہ وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البرش کے گھر پر بھی حملہ کیا جس میں ان کی 13 سالہ بیٹی شہید ہوگئی اور ڈاکٹر منیر البرش شدید زخمی ہوگئے۔
اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ بھی خالی کرنے کی دھمکی دی ہے۔
امریکی اخبار نے تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہےکہ اسرائیل نے فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے غزہ میں 2 ہزار پاؤنڈ وزنی بم گرائے۔
خوراک کی قلت سے غزہ میں قحط کا خطرہ تیزی سے بڑھنے لگا ہے، صیہونی فوج نے پینے کے پانی کا آخری پلانٹ بھی آج تباہ کر دیا ہے۔
ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم اور اقوام متحدہ امدادی ایجنسی نے غزہ پر سلامتی کونسل کی قرارداد منظوری کو بے معنی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ صرف امدادی سامان کے ٹرک فلسطینیوں کے مصائب ختم نہیں کرسکتے، جنگ بندی ناگزیر ہے۔