روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی مبینہ پرتعیش آرمرڈ ٹرین کی اندرونی تصاویر سامنے آئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ٹرین کی تیاری پر کم از کم 7 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز خرچ ہوئے جبکہ اس پر سالانہ ایک کروڑ 58 لاکھ ڈالرز مرمت اور دیگر چیزوں کے لیے خرچ کیے جاتے ہیں۔
اس ٹرین کی 22 بوگیاں ہیں مگر سب کو ایک ساتھ استعمال نہیں کیا جاتا۔
8 بوگیاں کمیونیکیشن سینٹرز، سیٹلائیٹ آلات اور ڈیزل سے چلنے والے پاور اسٹیشن پر مشتمل ہیں۔
دیگر بوگیوں میں ریسٹورنٹس، ایک سنیما، پرتعیش کھانے کا کمرہ، ترک حمام اور ایک بیوٹی روم موجود ہے۔
بیوٹی روم ساؤنڈ پروف ہے اور اس میں اینٹی ایجنگ مشینیں سمیت جِلدی نگہداشت کے حوالے سے ہر طرح کی سہولیات دستیاب ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ یہاں زندگی بچانے کے لیے ضروری طبی آلات جیسے وینٹی لیٹر اور دیگر بھی موجود ہیں۔
ایک اور بوگی کو جم کی شکل میں ڈھالا گیا ہے اور ورزش کرنے کے لیے مختلف مشینیں موجود ہیں۔
روسی صدر کی سکیورٹی ٹیم کی جانب سے بھی جم میں ورزش کے خصوصی آلات فراہم کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ روسی صدر نے ٹرین کے لیے خصوصی کمیونیکیشن سسٹم کو نصب کرایا تاکہ وہ کسی رکاوٹ کے بغیر سفر کے دوران ٹیلی ویژن کو دیکھ سکیں۔
اس ٹرین کی دیکھ بھال کے لیے درجنوں افراد کام کرتے ہیں اور روسی صدر کے سفر سے قبل وہ قرنطینہ کے مرحلے سے گزر کر آتے ہیں۔
ایسا کورونا وائرس کی وبا کے آغاز کے ساتھ ہوا تھا اور اب بھی اسے برقرار رکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس ٹرین کی بوگیاں، دروازے اور کھڑکیاں سب بلٹ پروف ہیں تاکہ روسی صدر کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔
اب تک روسی حکام کی جانب سے اس رپورٹ پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
مگر روسی صدر کی ٹرین میں سفر کے دوران لی جانے والی تصاویر ضرور حکومت کی جانب سے جاری ہوتی رہتی ہیں، البتہ ٹرین کو زیادہ منظر عام پر نہیں لایا جاتا۔
رپورٹ کے مطابق سابق روسی حکام نے بتایا کہ صدر ولادیمیر پیوٹن ٹرین کو اس لیے ترجیح دیتے ہیں کیونکہ طیاروں کو ٹریک کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طیارہ جب پرواز کرتا ہے تو فلائٹ راڈار کی زد میں آ جاتا ہے مگر ٹرین کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا۔