سمندری طوفان بپرجوائے کاخطرہ ٹل جانے کے بعد کیٹی بندرمیں زندگی معمول پر آنا شروع ہوگئی۔
کیٹی بندر سے نقل مکانی کرنے والے ماہی گیروں اور مقامی افرادکی واپسی شروع ہوگئی جب کہ مقامی افراد کا کہنا ہےکہ بارش کے بعد راستے دلدلی ہوجانے سے آمدروفت میں مشکلات ہیں۔
کیٹی بندرکے دیہاتی علاقوں میں مکین اپنے گھروں اوردکانوں پرپہنچنا شروع ہوگئے۔
مقامی افراد کے مطابق سمندر میں طغیانی،تیز ہوا چلنے اوربارش سے نقصانات ہوئے ہیں۔
بپراجوائے کا گجرات ساحلی علاقوں میں لینڈ فال
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق بپر جوائے نے بھارتی گجرات کے ساحلی علاقے جاکھاو پورٹ اور اطراف میں لینڈفال مکمل کرلیا ہے، اب شام میں طوفان کی شدت کم ہو کریہ ڈپریشن میں تبدیل ہوجائے گا۔
این ڈی ایم اے کا بتانا ہےکہ سمندری طوفان کراچی سے 225، ٹھٹہ سے 165 کلومیٹر دور ہے اورکیٹی بندر سے 125کلو میٹر دور ہے، طوفان کے باعث شمال مشرقی بحیرہ عرب میں لہریں 10 سے 15 فٹ تک بلند ہو سکتی ہیں جب کہ کیٹی بندر اور اطراف لہریں 6 سے 8 فٹ تک بلند ہوسکتی ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق 17 جون تک ٹھٹہ، سجاول، بدین، تھرپارکر، میرپورخاص اور عمرکوٹ میں تیز ہوا کے ساتھ بارش کا امکان ہے، اس کے علاوہ کراچی، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہیار، شہید بے نظیر آباد اور سانگھڑ میں آج تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
این ڈی ایم اے کا کہنا ہےکہ اس دوران ہوائیں 30 سے 50 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتی ہیں جب کہ سندھ اور مکران کے ساحلی علاقوں میں طغیانی رہ سکتی ہے، یہاں ساحلی علاقوں میں 2 سے 2.5 میٹرتک لہریں بلند ہوسکتی ہیں۔
اللہ کا فضل ہے ہم طوفان کی تباہ کاریوں سے بچ گئے ہیں: شیری
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان کا کہنا ہےکہ اللہ کا فضل ہے ہم طوفان کی تباہ کاریوں سے بچ گئے ہیں، آج دوپہر میٹنگ میں غور ہوگا کہ متاثرین کو واپس علاقوں میں کیسے پہنچانا ہے ، سجاول میں متاثرین کی واپسی میں شاید کچھ وقت لگ جائے ، آبادی اتنی بڑھ گئی ہے کہاں کہاں ہم پہنچیں
انہوں نے کہا کہ سجاول میں لوگوں کے پاس ذریعے معاش کافی حد تک متاثر ہوا ہے ، متاثرہ علاقوں سے 8 ، 9 ہزار مویشیوں کو بھی منتقل کیا گیا ہے۔