کراچی میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد کے خلاف کتے 'جوجی' کو ہلاک کرنےکا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی کی عدالت میں شہری ریاض حسین کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود پولیس مقدمہ درج کرنے سے انکار کر رہی ہے۔
عدالت نے 6 جون کو ایس ایچ او فیروز آباد کو پولیس اہلکار سمیت 5 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔
آج کیس کی سماعت کے دوران ایس ایچ او فیروز آباد نے ایف آئی آر کی کاپی عدالت میں پیش کردی اور عدالت کو بتایا کہ پولیس اہلکار سمیت 5 افراد کے خلاف کتے 'جوجی' کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں پولیس اہلکار علی حسن، مصطفیٰ، وحید، علی اور خالد کو نامزد کیا گیا ہے۔
مدعی مقدمہ کا کہنا ہےکہ ملزمان سےکتے کے معاملے میری تلخ کلامی ہوئی تھی، ملزمان نے مجھے دھمکی دی تھی کہ تمہارا کتا چند دن کا مہمان ہے، 10 فروری کو ملزمان نے میرا کتا چوری کیا تھا، 12 فروری کو میرا کتا ہل پارک کی کچرا کنڈی میں مرا ہوا ملا۔
شہری ریاض حسین کے مطابق ملزمان نے بے دردی سےکتے کو ہلاک کیا، اس کا سینہ جلا ہوا تھا۔
کتےکی ہلاکت کا معاملہ کیا ہے؟
خیال رہے کہ کراچی کا رہائشی 60 سالہ ریاض حسین سرکاری پارک کے باہر چھوٹا سے ٹھیلہ لگا کر بچوں کا گزر بسر کرتا ہے، ایک خاتون جو بیرون ملک جا رہی تھی اس نے ریاض حسین کو 2 سال قبل 'جوجی' نامی ایک پالتو کتا بطور تحفہ دیا تھا۔
ریاض حسین کا کہنا تھا کہ اس کی پڑوسیوں سے تلخ کلامی ہوئی تھی جس کے بعد 10 فروری 2023 کو چند افراد نے رات کے آخری پہر 'جوجی' کا منہ بند کرکے اسے اغوا کرلیا اور پھر اس کی لاش 12 فروری کو کچرا کنڈی سے ملی۔
ریاض حسین کا کہنا تھا کہ اس نے 'جوجی' کو اپنے بچوں کی طرح پالا تھا اس لیے اس نے انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایاہے۔
ریاض حسین نے مقدمے کے اندراج کے لیے فیروز آباد تھانے کی پولیس سے رجوع کیا تھا جس پر پولیس روایتی ٹال مٹول سے کام لیتی رہی اور اس کا مذاق اڑاتی رہی لیکن اس نے ہمت نہ ہاری۔
مقدمے کے انداراج کے لیے ریاض حسین نے سیشن جج شرقی کی عدالت سے رجوع کیا، عدالت نے ملزمان پولیس اہلکار علی حسن سمیت 5 ملزمان مصطفیٰ، علی، وحید اور خالد کے خلاف مقدمہ درج کرنےکا حکم دے دیا۔
پولیس کے مطابق مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی سیکشن 429 کے تحت درج کیا گیا ہے، جرم ثابت ہونے پر ملزمان کو 5 سال قید اور جرمانےکی سزا ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب ریاض حسین کے وکیل علی رضا کا کہنا ہےکہ پاکستان میں عام طور پر جانوروں کے حقوق کے لیے کوئی خاص قانون موجود نہیں، اس جدید دور میں بھی پاکستان میں جانوروں کے حقوق کے نام پر 2 صدیوں پرانا برطانوی دور کا 1890 کا پریوینشن آف کریولٹی ایکٹ نافذ ہے، اس قانون کے تحت کسی شخص یا جانور کو تکلیف دینا، اس کو قتل کرنا قانوناً جرم ہے اور یہ جرم ثابت ہونے پر اس شخص پر 2 ہزار روپے جرمانہ یا 6 ماہ تک کی قید کی سزا ہوسکتی ہے۔