موسم گرما کا آغاز ہو رہا ہے اور اس کا مطلب ہے کہ ائیر کنڈیشنر (اے سی) کا استعمال بھی بڑھنے والا ہے۔
اس وقت پاکستان میں بجلی کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، جس کا مطلب ہے کہ اے سی کے استعمال سے بلوں میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
کمپیوٹر کی بورڈ کے حروف ایف اور جے پر لکیریں کیوں بنی ہوتی ہیں؟
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک بہت عام غلطی اے سی کے استعمال سے بجلی کے بل میں بہت زیادہ اضافہ کر دیتی ہے؟
جی ہاں واقعی یہ ایسی غلطی ہے جو اے سی استعمال کرنے والے بیشتر افراد کرتے ہیں۔
وہ ہے اے سی کا درجہ حرارت نمایاں حد تک کم کرنا، تاکہ کمرے یا گھر کو جلد ٹھنڈا کیا جاسکے۔
مثال کے طور پر اگر آپ اے سی کا درجہ حرارت 26 ڈگری سے کم کرکے 16 ڈگری اس توقع کے ساتھ کرتے ہیں کہ اس سے کمرہ جلد ٹھنڈا ہو جائے گا تو جان لیں کہ ایسا نہیں ہوتا۔
اے سی عموماً یکساں رفتار سے کمرے یا گھر کو ٹھنڈا کرتے ہیں۔
تو درجہ حرارت کو 26 سے 16 ڈگری کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اے سی کو زیادہ وقت تک کام کرنا پڑتا ہے جس کے نتیجے میں بجلی کے بل میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اے سی اے تھرمو اسٹیٹ مطلوبہ درجہ حرارت پر پہنچنے کے بعد ہی کمپریسر کو بند کرتا ہے۔
جب آپ درجہ حرارت کم کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ کمپریسر کو مطلوبہ درجہ حرارت تک پہنچنے کے لیے زیادہ وقت تک چلنا ہوگا۔
مگر اس وجہ سے صرف بجلی کے بل میں ہی اضافہ نہیں ہوتا بلکہ اے سی سسٹم کی زندگی کی مدت بھی گھٹ جاتی ہے۔
اگر آپ کو معلوم نہ ہو تو جان لیں کہ اے سی کے درجہ حرارت کو کم کی بجائے بڑھانے سے بجلی کے بل میں کمی لانا ممکن ہے۔
اسی طرح اے سی کا درجہ حرارت بہت زیادہ کم کرنے سے سر درد، آنکھوں اور جلد کے خشک ہونے اور ہڈیوں کے مسائل کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔