اگر آپ کی کہنی کسی سطح سے ٹکرا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے بجلی کا زور دار جھٹکا جسم کو لگا ہے، جس کے بعد عجیب سنسناہٹ اور درد کی لہریں ہاتھ میں دوڑنے لگتی ہیں۔
مگر آخر کہنی کے اتنے چھوٹے سے حصے کا ٹکراؤ اتنا تکلیف دہ یا ہلا دینے والا کیوں ہوتا ہے؟
جس جگہ یہ جھٹکا لگتا ہے کہ اسے انگلش میں فنی بون کہا جاتا ہے اور مگر جو جھٹکا ہمیں لگتا ہے وہ ہڈی نہیں بلکہ اعصاب ٹکرانے کا نتیجہ ہوتا ہے۔
ان اعصاب کو النر نرو کہا جاتا ہے جو ریڑھ کی ہڈی سے شروع ہوکر ہاتھوں تک پھیلے ہوئے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ واضح نہیں کہ انگلش میں اسے فنی بون کیوں کہا جاتا ہے یا یہ نام کیوں رکھا گیا، بس یہ معلوم ہے کہ اس کو لگنے والا جھٹکا بہت زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔
تو یہ جھٹکا بہت زیادہ تکلیف دہ کیوں ہوتا ہے؟
یہ اعصاب ہماری کہنی میں حامیرس نامی جگہ کے پیچھے سے گزرتے ہیں اور طبی زبان میں اس کے لیے کیوٹیبل ٹنل کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
اس جگہ یہ اعصاب ہڈی اور جِلد کے درمیان سینڈوچ بنے ہوتے ہیں اور وہاں انہیں تحفظ حاصل نہیں ہوتا۔
تو جب کہنی مخصوص زاویے سے ٹکراتی ہے تو اعصاب کیوٹیبل ٹنل میں دب جاتے ہیں اور ایسا ہونے پر بجلی کے جھٹکے جیسا احساس ہوتا ہے۔
اس سے بازو سن ہونے اور سنسناہٹ جیسے احساسات ہوتے ہیں اور چونکہ ایسا ہڈی کی بجائے النر نرو کے باعث ہوتا ہے تو یہ اثر پورے بازو میں محسوس ہوتا ہے۔
یہ جسم کا واحد بڑا حصہ ہے جہاں اعصاب جِلد کے بہت زیادہ قریب ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے اعصابی تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔
عام طور پر اس سے کوئی خاص مسئلہ نہیں ہوتا ہے اور کچھ منٹ تک کہنی کو سہلانے سے تکلیف ختم ہو جاتی ہے۔
مگر کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو مسلسل اس کا احساس ہوتا ہے جس کی وجہ کیوٹیبل ٹنل سینڈروم نامی عارضہ ہوتا ہے۔
یہ بہت تکلیف دہ عارضہ ہوتا ہے، کچھ کیسز میں تو مریض کے لیے ہاتھ استعمال کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔