پانی کی عام بوتلوں میں کسی ٹوائلٹ سے 40 ہزار گنا زیادہ جراثیم ہوتے ہیں، تحقیق

 پانی کی عام بوتلوں میں کسی ٹوائلٹ سے بھی  چالیس  ہزار گنا زیادہ جراثیم موجود ہو سکتے ہیں۔



یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا۔


تحقیق میں تو پانی کی بار بار استعمال ہونے والی بوتلوں کو لیبارٹریز میں جراثیموں کو محفوظ رکھنے والی پیٹری ڈش قرار دیا گیا۔


واٹر فلٹر گرو نامی ویب سائٹ کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان بوتلوں میں  دو اقسام کے بیکٹریا موجود ہوتے ہیں ،


 بیکٹریا کی متعدد ذیلی اقسام ہوتی ہیں اور وہ سنگین امراض جیسے نمونیا کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔


اسی طرح  بیکیلکس کی کچھ ذیلی اقسام متلی، قے اور ہیضے سمیت نظام ہاضمہ کے مختلف امراض کا باعث بنتی ہیں۔


اس تحقیق میں عام استعمال کی جانے والی 4 اقسام کی پانی کی بوتلوں کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔


تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پانی کی بوتلوں میں اوسطاً 2 کروڑ سے زائد جراثیم موجود ہوتے ہیں جبکہ ایک ٹوائلٹ میں یہ تعداد 515 ہوتی ہے۔



اسی طرح بوتلوں میں جراثیموں کی تعداد کمپیوٹر ماؤس (پچاس لاکھ) سے 4 گنا سے زیادہ ہوتی ہے۔


ماہرین کے مطابق اگرچہ پانی کی بوتلوں میں جراثیموں کی تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے مگر ضروری نہیں کہ وہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوں، کیونکہ انسانی منہ میں بڑی تعداد میں مختلف اقسام کے بیکٹریا موجود ہوتے ہیں۔


البتہ انہوں نے مشورہ دیا کہ بوتلوں میں بیکٹریا کو جمع ہونے سے روکنے کے لیے انہیں روزانہ گرم پانی سے دھونا عادت بنائیں۔

Previous Post Next Post