اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ایک جنرل(ر) باجوہ ایکسٹینشن سے پہلے تھے اور ایک جنرل (ر) باجوہ ایکسٹینشن کے بعد تھے،مجھے جنرل (ر) باجوہ کو ایکسٹینشن نہیں دینی چاہیے تھی۔
عمران خان نے کہا کہ حسین حقانی کو جنرل (ر) باجوہ نے ہائر کیا تھا، ہمیں اس کے بارے میں ہمیں معلوم نہیں تھا، حسین حقانی نے میرے خلاف مہم چلائی کہ عمران خان اینٹی امریکن ہے، حسین حقانی کے ساتھ سی آئی اے کا بھی آدمی تھا۔
انہوں نے کہا کہ پلان بنایا گیا کہ شہباز شریف کو لانا ہے، ایک جنرل باجوہ ایکسٹینشن سے پہلے اور ایک جنرل باجوہ ایکسٹینشن کے بعد تھے، ایجنسیاں ہمارے لوگ توڑ رہی تھیں اور جنرل باجوہ کہتے تھے ہم نیوٹرل ہیں، مجھے کچھ دیگر اشارے بھی ملے لیکن مجھے جنرل باجوہ پر اعتماد تھا لیکن شاہ زین بگٹی کے جانے کے بعد ہمیں واضح ہوگیا کہ ہمیں ہٹانے کا پلان ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ نے مجھ سے اگست میں آخری ملاقات کی اور عجیب بات کی کہ ہمارے پاس آپ لوگوں کی فائلیں موجود ہیں ہمارے پاس پاس آڈیو اور ویڈیوز موجود ہیں اور کہا کہ آپ بھی پلے بوائے تھے جس پر میں نے جواب دیا کہ میں نے خود کو کبھی بھی فرشتہ نہیں کہا میں پلے بوائے تھا میں گناہ گار آدمی تھا، قرآن شریف میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ وہ جب چاہے کسی کو سیدھے راستے پر لے آئے۔
جنرل باجوہ نے کہا کہ خواجہ آصف کا فون آیا ہے میں ہار رہا ہوں جس پر باجوہ نے خواجہ آصف کو کہا کہ فکر نہ کریں آپ جیت جائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے مجھے ایک دم کہنا شروع کردیا کہ معیشت ٹھیک کریں احتساب کو چھوڑیں، ن لیگ پر تمام کیس ہمارے دور میں نہیں بنے، لندن میں انہوں نے چوری کے پیسے سے فلیٹ خریدے اور آج تک نہیں بتایا کہ پیسہ کہاں سے آیا۔
عمران خان نے کہا کہ میں جنرل باجوہ پر اعتماد کرتا تھا مگر جنرل باجوہ کرپشن کو بُرا نہیں سمجھتے تھے، میں سوچتا تھا جو اسٹیبلشمنٹ ہے وہ بھی میری طرح ہی سوچتی ہے لیکن ایسا نہ ہوا، صحافیوں پر ظلم کیا گیا، ایک ٹویٹ پر اعظم سواتی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
سربراہ پی ٹی آئی نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ نے سب سے بڑا ڈیمج این آراو دے کرکیا، مجھے جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن نہیں دینی چاہیے تھی ایکسٹینشن کے لیے مجھے آخری وقت میں میسج آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلی حکومت تھے جس نے ایکسپورٹ پر زور دیا ایکسپورٹ ان کی پانچ سالہ حکومت میں نہیں بڑھی، پاکستان کی تاریخ میں ملک کے اتنے بُرے حالات نہیں ہوئے، نئے انتخابات سے ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام آئے گا۔
انہوں ںے کہا کہ ہماری دو خواتین ارکانِ اسمبلی نے بتایا کہ ہمیں پیسوں کی پیشکش کی گئی ہے، یہاں برے بڑے مافیا بیٹھے ہوئے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری گورنمٹ نے طالبان سے امریکیوں کی بات چیت کروائی، ہمارے طالبان حکومت سے بڑے اچھے تعلقات تھے، ہم نے فاٹا کے لیے ایکسٹرا فنڈز دیے، بلاول بھٹو سارے دنیا میں گھومتا رہا اسے تعلقات بہتر کرنے کے لیے افغانستان جانا چاہیے تھا۔