عرصے سے ایک سوال مباحثے کا باعث بنا ہوا ہے اور وہ ہے کہ انڈہ پہلے آیا یا مرغی؟
اب تک اس کا حتمی اور ٹھوس جواب تو سامنے نہیں آیا مگر سائنس کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
ویسے تو یہ عجیب معمہ محسوس ہوتا ہے، یہاں تک کہ قدیم یونانی فلسفی پلو ٹارک نے اس کا جواب یہ دیا تھا کہ دونوں ہی پہلے آئے۔
اب اس جواب سے کس کو اطمینان ہوسکتا ہے اور اگر آپ کو بھی یہ سوال پریشان کرتا ہے تو اس کا جواب ایک دلچسپ ویڈیو میں کچھ عرصے قبل دیا گیا تھا۔
اس ویڈیو کے مطابق بہت پرانے زمانے میں مرغی نام کا پرندہ تو موجود نہیں تھا مگر اس سے ملتا جلتا ایک پرندہ ضرور تھا جو جینیاتی طور پر تو مرغی کے قریب تھا مگر مکمل طور پر مرغی نہیں تھا۔
اس پرندے کو پروٹو چکن کا نام دیا گیا ہے۔
تو پروٹو چکن نے ایک بار انڈہ دیا جس میں ایک ایسی جینیاتی تبدیلی ہوئی تھی جس سے پیدا ہونے والا چوزا اپنے والدین سے مختلف ہوگیا۔
یعنی وہ انڈہ اتنا مختلف تھا کہ اس سے ایک نئی نسل یعنی مرغیوں کا آغاز ہوا۔
تو پہلے انڈہ آیا یا مرغی تو اس کا جواب یہ ہے کہ انڈہ پہلے آیا اور پھر مرغی۔
ویسے اس سے یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ پروٹو چکن پہلے آیا یا پروٹو چکن کا انڈہ، اب اس کا جواب کب تک سامنے آئے گا یہ معلوم نہیں۔
ویسے ایک تحقیق کے مطابق پروٹو چکن نامی یہ پرندہ جنوب مشرقی ایشیا کے جنگلات سے تعلق رکھتا تھا اور اسے انسانوں نے پالنا شروع کیا تھا جس سے ممکنہ طور پر اس میں جینیاتی تبدیلیاں آئیں۔
ان پرندوں کو پالتو بنانے کے دوران ہی اس کی ایک نئی ذیلی قسم سامنے آئی جسے اب ہم مرغیوں کے نام سے جانتے ہیں۔
کیا مرغی اور دیگر پرندے ڈائنا سور کی تبدیل شدہ شکل ہیں؟
ایسا کب ہوا اس کا جواب دینا تو ناممکن ہے مگر ایک خیال کے مطابق ایک وقت ایسا آیا جب پروٹو چکن کی 2 مختلف اقسام سے پیدا ہونے والے چوزے اپنے والدین سے مختلف تھے اور موجودہ عہد کی مرغیوں کی شکل اختیار کرگئے تھے۔