لاہور کے علاقے ڈیفنس میں نجی اسکول کی طالبات کی جانب سے ایک طالبہ کو تذلیل کرنے اور اس سے انسانیت سوز رویہ اختیار کرنے پر شوبز شخصیات پھٹ پڑیں اور تشدد کرنے والی طالبات کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
اداکارہ یشما گل نے تشدد کے اس واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ نہ جانے کب ہمارے بچوں اور نوجوانوں کو یہ بات سمجھ آئے گی کہ کسی کی تذلیل کرنا اور کسی کو تشدد کا نشانہ بنانا اچھی بات نہیں ہوتی۔
گلوکار و اداکار علی ظفر نے بھی اس واقعےسے متعلق سلسلہ وار ٹوئٹس کیں اور کہا کہ تضحیک کرنے والی ملزم لڑکیوں کو اچھا انسان بننے کا موقع ملنا چاہیے لیکن جو اس واقعے سے متاثر ہوئی، اسے بھی انصاف ملنا چاہیے۔
علی ظفر نے یہ بھی کہا کہ تعلیمی اداروں میں طالبعلموں پر تشدد اور تضحیک کے مسئلے پر بات ہونی چاہیے، اس حوالے سے اسکول اور کالجز میں قوانین اور ضوابط ترتیب دینے چاہئیں۔
گلوکارہ قرۃ العین بلوچ نے بھی اس رویے کو گھٹیا اور نامناسب قرار دیا اور کہا کہ یہ غیر انسانی مخلوق کون ہے؟
ساتھ ہی گلوکارہ نے وزارت تعلیم کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو مینش کیا اور سوال کیا کہ کیا آپ لوگ پہلا قدم اٹھاتے ہوئے ان طالبات کو اخلاقیات کا سبق پڑھا سکتے ہیں؟
اداکارہ و ماڈل میرب علی نے اس عمل کو قابلِ نفرت قرار دیتے ہوئے امید کا اظہار کیا کہ انہیں امید ہے کہ تشدد کا نشانہ بننے والی بچی کو انصاف ملے گا اور پاپا کی شہزادیوں کو سزا ملے گی اور انہیں جیل بھیجا جائے گا۔
اداکار و میزبان احمد علی بٹ نے تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کو واقعے کا ذمہ دار قرار دیا، انہوں نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر لکھا کہ ایسے واقعات کے ذمہ دار بچوں کے والدین ہیں جو نہیں جانتے کہ ان کے بچے کیا کر رہے ہیں؟
احمد علی بٹ نے لکھا کہ منشیات کے بے جا استعمال اور میڈیا کے منفی استعمال سے ہمارے بچے اور نوجوان غلط راہ پر چلے گئے ہیں۔
احمد علی بٹ نے مزید کہا کہ چار لڑکیاں مل کر ایک لڑکی پر تشدد کر رہی تھیں جب کہ باقی لڑکیاں ان کی ویڈیوز بنا کر لڑکی کا نام لے کر انہیں تضحیک کا نشانہ بنا رہی تھیں۔