شہید بے نظیر کا دوپٹہ کہاں گیا؟

 محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت گولی لگنے سے ہوئی یا پھر ان کے سر پر گاڑی کا اسکیپ ہیچ لگنے سے، یہ معمہ حل ہوجاتا اگر بی بی کے دوپٹے کا معائنہ کیا جاتا لیکن دوپٹہ کہاں گیا؟؟



اس ایک سوال کا جواب بی بی کی شہادت کو 15 برس بیت جانے کے بعد بھی نہ مل سکا۔


محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت سے قبل کی آخری تصاویر اور ویڈیوز میں سفید دوپٹہ نظر آتا ہے جو انہوں نے مضبوطی سے اوڑھ رکھا تھا۔


محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت سے متعلق سینئر صحافی سہیل وڑائچ کی کتاب ’قاتل کون‘ کے ایک اقتباس کے مطابق متحرمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے وقت لیفٹیننٹ جنرل (ر) حامد نواز نگران وزیر داخلہ کے عہدے پر فائز تھے۔


ان کے مطابق تفتیش کاروں کیلئے یہ بات بہت تشویش کا باعث بنی رہی تھی کہ بی بی کی شہادت کے وقت انہوں نے جو سفید دوپٹہ اوڑھا ہوا تھا وہ کہیں غائب کردیا گیا۔


ڈاکٹروں کے مطابق حملے کے بعد بے نظیر شہید کو جب اسپتال لایا گیا تو ان کے جسم پر کوئی دوپٹہ نہیں تھا، گاڑی سے بی بی کی جوتی ملی اور دوسری چیزیں بھی ملیں مگر دوپٹے کا سراغ نہیں ملا، گاڑی اور اسپتال میں موجود لوگوں سے اس بارے میں سوال کیا گیا مگر کچھ پتہ نہیں چل سکا، امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ دوپٹہ اسپتال سے ہی کہیں غائب کیا گیا ہو۔


متحرمہ بے نظیر بھٹو شہید کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ میں ان کی موت کی وجہ کے کالم میں لکھا گیا کہ ’پوسٹ مارٹم کے بعد علم ہوگا‘ لیکن کئی بار اجازت طلب کرنے کے باوجود بھی بار بار پوسٹ مارٹم سے بھی منع کر دیا گیا۔


بقول سابق نگراں وزیر داخلہ، اگر دوپٹہ مل جاتا تو یہ مسئلہ حل ہو جاتا کہ بی بی کو گولی لگی تھی یا نہیں کیونکہ دوپٹے میں گولی کا سراغ ضرور ہوتا اور اگر گاڑی کے اسکیپ ہیچ سے بی بی کی شہادت ہوتی تو اس اسکیپ ہیچ جتنا بڑا نشان بی بی کے خون آلود دوپٹے پر ضرور ہوتا۔


نوٹ : یہ رپورٹ 26 دسمبر 2022 کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی 

Previous Post Next Post