مئی 2023 میں سائنسدانوں نے بتایا کہ نیویارک اپنی عمارات کے بوجھ کے باعث بتدریج ڈوب رہا ہے۔
اب ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک اور امریکی شہر شکاگو بھی بتدریج دھنس رہا ہے، مگر ایسا عمارات کے بوجھ کی وجہ سے نہیں بلکہ 'زیر زمین موسمیاتی تبدیلیوں' کے باعث ہو رہا ہے۔
McCormick اسکول آف انجینئرنگ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ شکاگو میں زیر زمین موسمیاتی تبدیلیاں ایک خاموش خطرہ ہے، زمین کی اندرونی سطح درجہ حرارت میں تبدیلیوں کے باعث اپنی شکل بدل رہی ہے اور کوئی بھی سول اسٹرکچر یا انفرا اسٹرکچر ان تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈیزائن نہیں ہوا۔
محققین نے بتایا کہ شکاگو کی مٹی گرم ہونے سے سکڑ جاتی ہے اور ایسا زیر زمین درجہ حرارت بڑھنے سے ہو رہا ہے، یہ عمل سست روی سے مسلسل جاری ہے۔
شکاگو کے شہری علاقوں کے انفرا اسٹرکچر میں زیر زمین موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو جانچنے کے لیے ماہرین نے 150 ٹمپریچر سنسرز سے لیس وائرلیس نیٹ ورکس کو شکاگو کے مرکزی کاروباری ضلع اور متعدد دیہی علاقوں میں نصب کیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ مرکزی کاروباری ضلع میں زیر زمین درجہ حرارت اکثر گرینڈ پارک (اس باغ کے اردگرد عمارات نہیں) کے مقابلے میں 10 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ زیر زمین اسٹرکچر جیسے پارکنگ گیراج اور سب وے اسٹیشن کا درجہ حرارت گرینڈ پارک کی سطح کے درجہ حرارت کے مقابلے میں 25 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہوتا ہے۔
ماہرین نے ایک 3 ڈی کمپیوٹر ماڈل تیار کرکے جائزہ لیا کہ 1951 میں شکاگو کے سب وے سسٹم کی تعمیر سے اب تک سطح پر کیا تبدیلیاں آئی ہیں اور آنے والی 3 دہائیوں میں کیا کچھ بدل سکتا ہے۔
نتائج سے انکشاف ہوا کہ زیادہ درجہ حرارت سے زمین کی سطح پھول کر اوپر کی جانب 0.5 انچ تک پھیل سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق ایک عمارت کے وزن سے زمین کی سطح سکڑ سکتی ہے جس کے باعث وہ نیچے کی جانب 0.3 انچ کی رفتار سے دھنسنے لگے گی۔
محققین نے بتایا کہ ایسا نہیں کہ عمارت اچانک منہدم ہو جائے گی، بلکہ یہ عمل بہت سست روی سے آگے بڑھے گا، ایسا بھی ممکن ہے کہ زیرزمین موسمیاتی تبدیلیوں سے دراڑیں پڑ جائیں۔
انہوں نے اس مسئلے کے کئی حل بھی پیش کیے جس سے عمارت کے نیچے زمین میں آنے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کی روک تھام ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ توانائی کی بچت کو بڑھایا جائے، جبکہ پالیسی سازوں کو زیر زمین اسٹرکچر میں تھرمل انسولیشن یا جیو تھرمل ٹیکنالوجیز کے استعمال پر غور کرنا چاہیے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل کمیونیکیشنز انجینئرنگ میں شائع ہوئے۔