نیو یارک: ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے درجنوں کاروبار اور حکومت کے مشتہرین کو ثالثی فریق ویب سائٹ اور ایپس پر چلنے والے اشتہارات کی ویوور شپ کے حوالے سے ممکنہ طور پر گمراہ کیا ہے۔
ٹرو ویو گوگل کی ایک ویڈیو ایڈ پروڈکٹ ہے جو صرف یوٹیوب پر ہی نہیں بلکہ پورے انٹرنیٹ پر موجود ثالثی فریق ویب سائٹ اور ایپس پر ویڈیو ایڈ دِکھاتا ہے۔ صارفین اشتہار کو پانچ سیکنڈ کے بعد بڑھا سکتے ہیں لیکن مشتہر سے پیسے صرف اس وقت لیے جاتے ہیں جب صارف پورے 30 سیکنڈ کا اشتہار دیکھتا ہے (یا 30سیکنڈ سے کم دورانیے کے اشتہار کو پورا دیکھتا ہے) یا ویڈیو کی آڈیو چل رہی ہوتی ہے اور صارف پیج پر اسکرالنگ کر رہا ہوتا ہے۔
ایڈورٹائزنگ ریسرچ آرگنائزیشن ایڈیلیٹکس کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی کی تحقیق میں یہ بات معلوم ہوئی کہ کئی مشتہرین یوٹیوب کے علاوہ ویب سائٹ اور ایپ پر اشتہارات چلوانے کے لیے ٹرو ویو کو جو معاوضہ ادا کر رہے ہیں ویسی خدمات ان کو نہیں دی جا رہیں۔
کمپنی نے انٹرنیٹ پر 1000 سے زائد برانڈ کی ایڈ کمپین کا معائنہ کیا اور دیکھا کہ متعدد کے ٹرو ویو اشتہارات گوگل کے اپنے طے کردہ قواعد و ضوابط پر پورا نہیں اترتے۔ معائنے میں معلو م ہوا کہ کچھ اشتہار اسکرین کے ایک کونے پر چھوٹے سے ویڈیو پلیئر میں چل رہے تھے، کچھ مکمل طور پر خاموش تھے، کچھ کے اشتہارات کے درمیان کوئی حقیقی ویڈیو مواد نہیں تھا یا کچھ کا صارفین سے معمولی دورانیے کا سامنا ہوا تھا۔
وہ ویب سائٹ جن کے خاموش ٹرو ویو اشتہارات چل رہے تھے ان میں نیو یارک ٹائمز، رائٹرز، وائرڈ، میش ایبل اور گِزموڈو شامل تھیں۔جبکہ امریکی حکومت، یورپی یونین پارلیمان، نیویارک سٹی اور ڈیلاویئر پولیس ڈیپارٹمنٹ ان سرکاری اداروں میں سے جو اس سروس کا استعمال کر رہے تھے۔
ریسرچ میں ایسے اشتہارات کی نشان دہی بھی کی گئی جن میں ’اسکِپ‘ کا بٹن چُھپا ہوا یا مبہم تھا تاکہ صارف کو پانچ سیکنڈ بعد اشتہار ہٹانے میں مشکل ہو۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ یہ اشتہارات 2020 سے چلائے جارہے ہیں۔