نئی دلی: دنیا بھر میں چاول کی نت نئی اقسام بنائی جاتی رہی ہیں۔ اب بھارتی ماہرین نے چاول کی ایک قسم اگائی ہے جو اپنے خاص اجزا کی بنا پرٹائپ ٹو ذیابیطس اور امراضِ قلب کا خطرہ دوررکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
بھارتے کے شمال مشرق میں قدرے خوشبودار چاول کی نئی قسم ’جوہا‘ کی کاشت کی گئی ہے جس میں غیرسیرشدہ فیٹی ایسڈز بھی کوٹ کوٹ پر بھرے ہیں۔ اس طرح یہ چاول دل کے امراض اور ذیابیطس کو روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
گوہاٹی میں واقع، انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ اسٹڈیز سے وابستہ سائنسداں، راج لکشمی دیوی نے بتایا کہ خطے میں چاول ایک مرغوب غذا ہے جس میں انہوں نے طبی خواص پیدا کئے ہیں۔
جوہا موسمِ سرما کا چھوٹے دانے والا چاول ہے جس کا ذائقہ اور خوشبو بہت اچھی ہے۔ اگرچہ یہ چاول پہلے بھی کاشت کیا جاتا رہا ہے لیکن ادارے کے سائنسدانوں نے اس پر تحقیق کی۔ تاہم کچھ لوگوں کا اصرار تھا کہ یہ چاول ان امراض میں مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ جوہا چاول میں دو مختلف فیٹی ایسڈز، یعنی لائنولِک ایسڈ (اومیگا6) اور لائنولینِک (اومیگا3) ایسڈ کی کچھ مقدار ہے۔ جسم کے لیے انتہائی مفید اجزا کو انسانی بدن نہیں بناپاتا اور یوں چاول اس کمی کو پورا کرسکتا ہے۔ پھرمزید تجربات نے بتایا کہ چاول کھانے سے خون میں شکرکی مقدار کم کی جاسکتی ہے۔
اگلے مرحلے پرجوہا کو چوہوں پر آزمایا گیا تو اس میں مزید اینٹی آکسیڈنٹس سامنے آئے۔ پھر معلوم ہوا کہ یہ چاول ایک طبی دوا بن سکتا ہے کیونکہ یہ کولیسٹرول کم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ تاہم اس چاول میں مزید طبی اجزا بھی شامل کئے گئے ہیں۔