ہمارے ناخن بظاہر معمولی شے دکھائی دیتے مگر درحقیقت قدرت کا حیرت انگیز عجوبہ اور انسان کے واسطے انعام ہیں۔
ناخنوں کی ساخت شکل اور رنگت پر اگر غور کیا جائے‘ تو ہمیں بڑی دلچسپ اور حیرت انگیز معلومات حاصل ہوتی ہیں۔خوردبین سے معائنہ کرنے پر پتا چلتا ہے کہ ہمارے ناخن بے شمار چھوٹے چھوٹے ریشم نما بالوں کے مادے سے بنتے ہیں۔ یہ آپس میں اس قدر مربوط ہوتے ہیں کہ ان کی ٹھوس سطح بن جاتی ہے۔ یہ ریشے دار بال ’ کیرٹن‘ نامی پروٹین مادے سے بنتے ہیں۔ اسی مادے سے انسانی جلد‘ بال‘ پر وغیرہ تشکیل پاتے ہیں۔
انسان کے ناخن پرندوں اور درندوں کے ناخنوں سے ملتے جلتے ہیں۔ البتہ انسانی ناخن زیادہ شفاف ‘ ملائم اور خوب صورت ہوتے ہیں۔ جانور‘ پرندے اور درندے تو انھیں اپنے دفاع اور شکار کے لیے استعمال کرتے ہیں‘ اس کے برعکس انسان دفاع کے لیے اپنے فہم و فراست کا ہتھیار استعمال کرتا ہے۔ ناخنوں کی افادیت کا انسانی نقطہ نظر مختلف ہے۔اگر ہماری انگلیاں ناخنوں کے بغیر ہوں‘ تو ان کے آخری سرے جو نہایت حساس ہوتے ہیں‘ آئے دن حادثات کی نذر ہوتے رہیں۔ یعنی ناخن نہ ہوں تو نہ صرف ہماری انگلیاں بدنما نظر آئیں گی بلکہ وہ صحیح طرح کام بھی نہیں کر سکیں گی۔
دراصل ہماری انگلیوں کے آخری سروں پر لاتعداد رگوں اور ریشوں کا اجتماع ہے جن کا تعلق اور خصوصی رابطہ بقیہ جسم سے ہوتا ہے۔ انگلیوں کے اس حصے میں قدرت نے قوت لامسہ یعنی چھونے کی حس جیسی نازک شے چھپائی ہے۔ چنانچہ اس کی حفاظت کے لیے انگلیوں کے باہر والے سروں پر ناخن لگا دیئے جو دراصل ہمارے جسم کے اندر جھانکنے والی کھڑکیوں کے مانند ہیں۔ ان کے مطالعے سے ہم انسانی جبلت اور خصلت کے متعلق کافی معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔ مثلاً ناخنوں کی رنگت دیکھ کر ہمیں اپنے جسم میں خون کی روانی کا علم ہوتا ہے اور اپنی صحت اور مزاج کے متعلق معلومات ملتی ہیں۔
ناخنوں کی جو رنگت ہمارے سامنے ہو ‘ وہ ان کی نہیں بلکہ ہمارے جسم کی کیفیت ہوتی ہے۔ اس رنگت سے ہمیں اپنی صحت کے متعلق اندازہ ہو سکتا ہے۔ تندرست جسم والے انسان کے ناخن شفاف‘ چمکیلے اور سرخ رنگت رکھتے ہیں۔ اگر ہاتھوں کی جلد اچھی ہو مگر ناخن ذرا بھدے نظر آنے لگیں‘ تو اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جسم کے اندر کوئی نہ کوئی خرابی ہے۔ ناخنوں کے مسائل درج ذیل ہیں، جن سے مختلف بیماریوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔