بجلی کے بل میں اضافے کا باعث بننے والی عام عادات

 مہنگائی میں جس طرح اضافہ ہو رہا ہے، اس کے باعث بیشتر پاکستانی شہری یوٹیلیٹی بلوں کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔



بجلی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ہر ماہ اس کا بل دیکھ کر بیشتر افراد پریشان ہو جاتے ہیں اور انہیں سمجھ نہیں آتا کہ اتنا زیادہ بل کیوں آیا۔


مگر کئی بار لوگوں کی اپنی مخصوص عادات بھی بجلی کے بل میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔

ایسی ہی چند عام عادات کے بارے میں جانیں جو بجلی کے بلوں میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔


مصنوعات کے سوئچ بند نہ کرنا

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ریموٹ کنٹرول سے ٹیلی ویژن (ٹی وی) بند کرنے کے بعد وہ بجلی نہیں خرچ کر رہا تو یہ خیال غلط ہے۔


ایسی برقی مصنوعات جن کو سوئچ آف تو کیا جاتا ہے مگر ان کے پلگ سوئچ سے لگے رہتے ہیں، وہ ہر وقت معمولی مقدار میں بجلی خرچ کر رہی ہوتی ہیں۔


اس کے لیے ویمپائر انرجی کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔


موبائل فون کے چارجر، ٹی وی پلگ اور ایسی ہی برقی مصنوعات پلگ نہ نکالنے پر ہر وقت معمولی مقدار میں بجلی خرچ کرتی رہتی ہیں، جس سے بلوں میں اضافہ ہوتا ہے۔


غیر مؤثر لائٹ بلب

موجودہ عہد میں گھر کو روشن کرنے کے لیے مختلف اقسام کے بلب دستیاب ہیں اور یہ سب بجلی کی مختلف مقدار خرچ کرتے ہیں۔


incandescent اور کامپیکٹ فلورسینٹ بلب زیادہ مقدار میں بجلی ضائع کرتے ہیں اور بل میں اضافہ ہوتا ہے، جبکہ ایل ای ڈی بلب بچت کے لیے زیادہ مؤثر ہوتے ہیں۔


درحقیقت ایل ای ڈی بلب روایتی بلب کے مقابلے میں 75 فیصد کم بجلی استعمال کرتے ہیں اور 25 گنا زیادہ چلتے ہیں، جس سے طویل المعیاد بنیادوں پر بجلی کے بلوں میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔


غیر مؤثر انسولیشن

اگر دروازوں اور کھڑکیوں کو درست طریقے سے سیل (seal) نہ کیا جائے تو بجلی کے بل میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے، خاص طور پر اس وقت اگر آپ ائیر کنڈیشنر (اے سی) کا استعمال کرتے ہیں۔


اگر کھڑکیوں یا دروازے سے ہوا لیک ہو کر باہر جا رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اے سی سسٹم کو کمرے یا گھر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے زیادہ کام کرنا پڑے گا جس سے بجلی کا خرچ بڑھے گا۔


پرانی اور کم بچت کرنے والی مصنوعات کا استعمال

پرانی مصنوعات نئی کے مقابلے میں بجلی کی زیادہ بچت نہیں کرتیں جس سے بجلی کے بل پر نمایاں اثرات مرتب ہوتے ہیں۔


مثال کے طور پر پرانے پنکھے نئے پنکھوں کے مقابلے میں زیادہ بجلی خرچ کرتے ہیں، ایسا ہی فریج اور ٹیلی ویژن جیسی مصنوعات میں بھی ہوتا ہے۔


اے سی تھرمو اسٹیٹ کا درست استعمال نہ کرنا

اگر آپ موسم کے مطابق اے سی کے درجہ حرارت کو اوپر نیچے کرتے رہتے ہیں تو اس طرح آپ بجلی کے بل میں بھی اضافہ کر رہے ہوتے ہیں۔


مثال کے طور پر اگر آپ شدید گرم دن میں اے سی کا درجہ حرارت 26 ڈگری سے کم کرکے 16 ڈگری اس توقع کے ساتھ کرتے ہیں کہ اس سے کمرہ جلد ٹھنڈا ہو جائے گا تو جان لیں کہ ایسا نہیں ہوتا۔


اے سی عموماً یکساں رفتار سے کمرے یا گھر کو ٹھنڈا کرتے ہیں۔


تو درجہ حرارت کو 26 سے 16 ڈگری کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اے سی کو زیادہ وقت تک کام کرنا پڑتا ہے جس کے نتیجے میں بجلی کے بل میں اضافہ ہوتا ہے۔


اس کی وجہ یہ ہے کہ اے سی اے تھرمو اسٹیٹ مطلوبہ درجہ حرارت پر پہنچنے کے بعد ہی کمپریسر کو بند کرتا ہے۔


جب آپ درجہ حرارت کم کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ کمپریسر کو مطلوبہ درجہ حرارت تک پہنچنے کے لیے زیادہ وقت تک چلنا ہوگا۔


اس وجہ سے صرف بجلی کے بل میں ہی اضافہ نہیں ہوتا بلکہ اے سی سسٹم کی زندگی کی مدت بھی گھٹ جاتی ہے۔


پیک ٹائم میں زیادہ بجلی استعمال کرنا

پاکستان میں بجلی کی قیمت دن کے مختلف اوقات کے مطابق بدلتی رہتی ہے اور عموماً شام کا وقت یونٹ کا ریٹ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔


یہی وجہ ہے کہ پیک ٹائم (peak time) میں بجلی کو زیادہ خرچ کرنے سے بل میں بھی نمایاں اضافہ ہوتا ہے، اگر آپ اس دوران کپڑے دھوتے ہیں، اے سی استعمال کرتے ہیں یا ایسے ہی دیگر کام کرتے ہیں تو بل کی زیادہ رقم دیکھ کر حیران نہیں ہونا چاہیے۔


اپنی مصنوعات کا خیال نہ رکھنا

اے سی، فریج اور ایسی ہی دیگر برقی مصنوعات کی صفائی اور سروس کا خیال نہ رکھنا بھی بجلی کے بلوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہے۔


اے سی کے فلٹر گندے ہو جائیں تو مشین کے لیے کام کرنا مشکل ہوتا ہے جس کا نتیجہ زیادہ بجلی خرچ ہونے کی شکل میں نکلتا ہے۔


ایسا ہی فریج اور دیگر برقی مصنوعات کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔


قدرتی روشنی سے مدد نہ لینا

چھوٹے بلب بظاہر زیادہ بجلی خرچ کرتے نظر نہیں آتے مگر دن میں انہیں روشن رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ بجلی خرچ کر رہے ہیں، جس سے نہ صرف توانائی کا ضیاع ہوتا ہے بلکہ بل میں بھی کسی حد تک اضافہ ہوتا ہے۔


Previous Post Next Post