ایسا مانا جاتا ہے کہ بہت زیادہ میٹھا کھانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا سامنا ہو سکتا ہے، مگر کیا بات واقعی درست ہے؟
اس بات کا قوی امکان ہے کہ آپ کے خاندان کا کوئی فرد، قریبی دوست یا ساتھی ذیابیطس کے مرض کا سامنا کر رہا ہو (وہ فرد آپ خود بھی ہو سکتے ہیں)۔
ذیابیطس ایسا دائمی اور سنگین مرض ہے جس کا سامنا ہر 10 میں سے ایک فرد کو ہوتا ہے اور اس کے کیسز کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
زیادہ تر افراد کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا سامنا ہوتا ہے جو اس مرض کی سب سے عام قسم ہے اور 90 سے 95 فیصد کیسز میں اس کی تشخیص ہوتی ہے، اس سے ہٹ کر ذیابیطس ٹائپ 1 اور حاملہ خواتین میں ذیابیطس اس مرض کی دیگر اہم اقسام ہیں۔
ذیابیطس کی تمام اقسام میں ایک چیز مشترک ہے اور وہ خون میں شکر کی مقدار بڑھ جانا جسے بلڈ شوگر کہا جاتا ہے۔
تو اس کا مطلب ہے کہ چینی کھانے کا شوق ذیابیطس کا شکار بنا سکتا ہے؟ ذیابیطس ٹائپ 1 کے لیے تو اس کا جواب نہیں ہے۔
ذیابیطس کی یہ قسم آٹو امیون مرض ہے جس کا طرز زندگی کے عناصر جیسے غذا سے کوئی تعلق نہیں۔
اس کے مقابلے میں ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا عمل کچھ پیچیدہ ہے، جینیاتی خطرہ، ناقص غذا، اضافی جسمانی وزن اور زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔
یہ مرض کسی بھی عمر میں آپ کو شکار کر سکتا ہے اور ضروری نہیں کہ بڑھاپے میں ہی اس کا سامنا ہو۔
تو چینی کا کردار کیا ہے؟
اس کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کو علم ہو کہ خون میں شکر کی مقدار کیسے بڑھتی ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح کے حوالے سے غذا میں موجود کاربوہائیڈریٹس اثرات مرتب کرتے ہیں۔
یہ غذائی جز پھلوں، روٹی، میٹھی اشیا، سافٹ ڈرنکس اور متعدد غذاؤں میں پایا جاتا ہے۔
جسم میں جانے کے بعد کاربوہائیڈریٹس گلوکوز کی شکل اختیار کرکے جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں، تاہم اگر اس گلوکوز کی مقدار زیادہ ہو تو جسم کو نقصان پہنچتا ہے۔
درحقیقت اگر بلڈ شوگر کی سطح بہت زیادہ بڑھ جائے تو بینائی اور اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے، امراض قلب، فالج، گردوں کے امراض اور دیگر متعدد طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ہمارا جسم بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے انسولین تیار کرتا ہے۔
لبلبے میں بننے والا یہ ہارمون خون میں موجود گلوکوز خلیات کے اندر داخل ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
یعنی جب ہم کچھ کھاتے ہیں تو وہ غذا گلوکوز میں تبدیل ہوتی ہے جس کے ردعمل میں لبلبے سے انسولین ہارمون کا اخراج ہوتا ہے جو خلیات کے دروازے کھول کر گلوکوز کو توانائی میں بدلتا ہے۔
ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار افراد کے خلیات انسولین پر درست ردعمل ظاہر نہیں کر پاتے جس سے خون میں شکر کی مقدار بڑھتی ہے، اسے انسولین کی مزاحمت کہا جاتا ہے۔
تو اس مرض کا خطرہ کن عناصر سے بڑھتا ہے؟ حقیقت تو یہ ہے کہ اب تک طبی ماہرین حقیقی وجہ کا تعین ہی نہیں کر سکے جس کے باعث لوگ ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہوتے ہیں، مگر چند عناصر کی ضرور نشاندہی کی گئی ہے۔
موٹاپا یا اضافی جسمانی وزن
اضافی جسمانی وزن بالخصوص پیٹ اور کمر اردگرد چربی کی مقدار بڑھنے سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ناقص غذا
صرف چینی ہی آپ کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار نہیں بناتی بلکہ ہماری غذا کا انتخاب بھی اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق زیادہ چربی، نمک اور چینی پر مشتمل غذا کے استعمال سے اس دائمی مرض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
میٹھے مشروبات، فاسٹ فوڈ اور سفید آٹے سے بنی اشیا کے زیادہ استعمال سے بلڈ شوگر کی سطح بڑھتی ہے اور بتدریج یہ مسئلہ ذیابیطس ٹائپ 2 کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔
میٹھے کا کردار
کبھی کبھار بہت زیادہ میٹھا کھانے سے کوئی مسئلہ لاحق نہیں ہوتا مگر روزانہ بہت زیادہ مقدار میں چینی کے استعمال سے جسمانی وزن میں اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ انسولین تیار کرنے والے خلیات پر دباؤ بڑھتا ہے۔
وقت کے ساتھ یہ عادت بلڈ شوگر کی سطح کو بڑھا دیتی ہے اور ذیابیطس ٹائپ 2 کا امکان بڑھتا ہے۔
چینی سے جسم کو حاصل ہونے والی کیلوریز سے جسم کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا جبکہ بھوک بھی کم نہیں ہوتی، جس کے باعث اس کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔
ماہرین نے روزانہ 6 چائے کے چمچ چینی کے استعمال کو محفوظ قرار دیا ہے مگر بیشتر افراد اس سے زیادہ مقدار جسم کا حصہ بناتے ہیں۔