نابینا نجومی بابا وانگا کی 2023 سے متعلق ایک اہم پیشگوئی سامنے آگئی

 مایہ ناز خاتون نجومی آنجہانی بابا وانگا جن کا تعلق بلغاریہ سے تھا، انہوں نے گزشتہ پیشگوئیوں کی طرح 2023 کے حوالے سے بھی ایک بڑی پیشگوئی کی تھی۔



امریکی میڈیا کے مطابق بابا وانگا سے متعلق افواہیں ہیں کہ انہوں نے مرنے سے قبل دنیا کی تاریخ کے سب سے بڑے واقعات کی پیش گوئیاں کی ہیں جن میں سے بہت سی درست ثابت ہوئیں، ان میں سے ایک 9/11 کی مبینہ پیشگوئی بھی تھی۔


بابا وانگا کو ماننے والوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے 2023 سے متعلق ایک تباہ کن ایٹمی تباہی کی پیش گوئی کی تھی، کہا جاتا ہے کہ نجومی خاتون نے 2023 میں ایک بڑے جوہری پاور پلانٹ کے دھماکے سے خبردار کیا تھا جس سے ایشیا میں زہریلے بادلوں کا راج ہوگا۔

بابا وانگا نے پیشگوئی کی تھی کہ کئی ممالک اس دھماکے سے متاثر ہو سکتے ہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں ہوا میں کئی سنگین بیماریاں پھیلیں گی جس سے لوگ بیمار ہوجائیں گے۔


بابا وانگا کی 2023 کیلئے کی گئی دیگر پیشگوئیاں:


1) بابا وانگا کے مطابق سال 2023 میں آنے والی نسل کو لیبارٹریز میں تیار کیا جائے گا یعنی یہ رجحان بڑھ جائے گا کہ لوگ اپنے بچوں کی پیدائش لیبارٹریز میں کروائیں گے۔


اس کے علاوہ لوگ اپنے بچوں کی پیدائش سے قبل ان کے رنگ اور خصوصیات کا بھی انتخاب کرسکیں گے، ناصرف یہ بلکہ بابا وانگا نے یہ پیش گوئی بھی کی تھی کہ قدرتی پیدائش پر پابندی عائد کردی جائے گی۔


2) آنجہانی نجومی کے مطابق 2023 میں زمینی مدار کے تبدیل ہونے کے واضح امکانات ہیں جس سے ماحولیاتی تبدیلی رونما ہوگی، گلوبل وارمنگ اس حد تک ہوگی کہ لوگوں کے لیے پریشان کن حالات پیدا ہوسکتے ہیں، ایسا 56 سال قبل ہوا تھا۔


3) 2023 کے حوالے سے بابا وانگا کی جانب سے ماضی میں کی گئی پیش گوئیوں میں یہ بھی شامل ہے کہ زمین پر رہنے والے لوگ خلائی مخلوق کے حملے میں مارے جائیں گے، پیش گوئی کے مطابق یہ دنیا کے بڑے ملکوں میں ہوسکتا ہے۔


واضح رہے کہ بابا وانگا کے ماننے والوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے شہزادی ڈیانا کی موت، سویت یونین کے خاتمے، جرمنی کے مشرق اور مغرب کے اتحاد اور 2004 میں تھائی لینڈ کے سونامی جیسی بڑی پیش گوئیاں کی تھیں جو پوری ہوئیں۔


اس کے علاوہ انہوں نے 2022 کے حوالے سے بھی چند پیش گوئیاں کی تھیں جن میں سے دو یعنی خطرناک زلزلے اور سیلاب کا خطرہ اور پینے کے پانی کی قلت سچ ثابت ہوئیں۔

Previous Post Next Post