ڈھاکا: بنگلا دیش کو ان دنوں دہائیوں کے سب سے بدترین گرمی کا سامنا ہے جس کے دوران بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلا دیش میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ آگ برساتے سورج سے بچنے کی کوشش کرنے والے شہریوں کو کوئی سائبان میسر نہیں جب کہ لوڈ شیڈنگ نے دہرے عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے۔
بنگلا دیش کے محکمہ موسمیات کے سینئر اہلکار نے بتایا کہ ہم نے 1971 کے بعد سے اتنی طویل گرمی کی لہر کبھی نہیں دیکھی۔ گرمی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ لگتا ہے یہ پورا مہینا ایسے ہی نکل جائے گا۔
مضبوط معیشت ہونے کے باوجود بنگلادیش کو ادائیگیوں کے لیے ڈالرز کی کمی کا سامنا ہے جس کے لیے آئی ایم ایف نے قرضے کی منظوری بھی دیدی ہے تاہم پٹرولیم مصنوعات کی خریداری میں مشکلات کا سامنا ہے۔
حکومت پہلے ہی زرمبادلہ بچانے کے لیے ڈیزل سے چلنے والے کئی پاور اسٹیشنز کو بند کرچکی ہے جس کے نتیجے میں بہت سے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 15 سے 18 گھنٹے اور کہیں کہیں 20 گھنٹے ہوگیا ہے۔
توانائی کے عالمی بلوں کو قابو میں رکھنے کے لیے بجلی کی بچت کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے تحت اسکولوں میں ہفتے میں تین چھٹیاں اور پھر قبل از وقت تعطیلات کردی گئیں جب کہ دفتری اوقات میں بھی ردو بدل کی گئی۔
بنگلا دیش کی کرنسی ’ٹکے‘ کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 25 فیصد کمی ہوئی ہے۔