لندن: ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ دوہزار پچاس تک چوراسی کروڑسے زائد افراد کمر درد کی شکایت میں مبتلا ہوجائیں گے۔
تیس سال سے زائد کے عرصے تک حاصل کیے جانے والے ڈیٹا کے تجزیے میں یہ بات معلوم ہوئی کہ کمر کے نچلے حصے میں درد کی شکایت میں مبتلا افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور دوہزار پچاس تک آبادی بڑھنے اور آبادی کی عمر بڑھنے کی وجہ سے چوراسی کروڑ تیس لاکھ سے زائد افراد اس کیفیت میں مبتلا ہوں گے۔
کمر درد کےعلاج میں مسلسل عدم توجہی اور محدود طبی آپشن سے محققین کو یہ فکر لاحق ہوگئی ہے کہ یہ کسی صحت کے بحران کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے، کیوں کہ دنیا بھر میں معذوری کی سب سے بڑی وجہ کمر کے نچلے حصے میں درد ہے۔
آسٹریلیا میں دوہزار پچاس تک اس کیفیت میں پچاس تک اضافہ ہوجائے گا۔ جبکہ ایشیا اور افریقا میں کمر درد کے کیسز میں سب سے زیادہ اضافے کے بعد اس کیفیت کے حوالے سے منظرنامے میں تبدیلی آسکتی ہے۔
تحقیق میں کمر درد کے کیسز کے حوالے سے کئی معلومات سامنے آئی ہیں۔ 2017 کے بعد سے کمر کے نچلے حصے میں درد کے کیسز کی تعداد 50 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔
2020 میں کمر درد کے کیسز کی تعداد تقریباً 61 کروڑ90 لاکھ تھی۔ جبکہ ایک تہائی افراد کے معذور ہونے کا تعلق کمر درد سے تھا جس کا سبب پیشہ ورانہ عوامل، تمباکو نوشی اور وزن کا زیادہ ہونا تھا۔
کمر کے نچلے حصے کے درد کے متعلق ایک غلط خیال یہ پیش کیا جاتا ہے کہ یہ عموماً ان افراد کو ہوتا ہے جو نوکری کر رہے ہوتے ہیں۔ لیکن محققین کا کہنا ہے کہ تحقیق میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے یہ کیفیت بوڑھے افراد میں زیادہ عام ہے۔ جبکہ مردوں کے مقابلے میں خواتین اس تکلیف میں زیادہ مبتلا ہوتی ہیں۔
یہ تحقیق لانسیٹ رہیومیٹولوجی میں شائع ہوئی۔