امتحانات سے لے کر ٹک ٹاک تک نوعمروں میں تناؤ اور انتشار پیدا کرنے کے بہت سے ذرائع ہیں لیکن یہ صرف یہیں تک محدود نہیں بلکہ اس کے علاوہ بھی بہت سے عوامل ہیں جو نوجوانوں میں تناؤ کا باعث بن سکتے ہیں مثلاً:
1) بلوغت میں قدم رکھنے کا دورانیہ یا دوستوں اور عزیزواقارب کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی۔
2) اسکالرشپ کے لیے کوالیفائی کرنے اور کالج میں داخلے کے لیے تعلیمی یا جسمانی سرگرمیوں میں اچھی کارکردگی کا دباؤ۔
3) سوشل میڈیا، جو اکثر موازنہ اور مسابقت اور سیاسی اور عالمی واقعات کی آگاہی کو فروغ دیتا ہے جو خوفناک اور ذہن پر منفی اثر ڈالتا ہے۔
بعض اوقات بچپن کا تناؤ آپ کی نوعمری تک جاری رہتا ہے۔ سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (CDC) کے قابل اعتماد ماخذ ہیلتھ لائن نے بچپن میں پیدا ہونے والے ذہنی تناؤ کی علامات بتائی ہیں جن میں اسکول جانے سے ہچکچاہٹ، سرپرستوں سے علیحدگی کا خوف، مخصوص چیزوں کا خوف جیسے اندھیرا یا بھوت پریت کا خوف، نیند کے مسائل، جسمانی علامات جیسے کہ پیٹ میں درد یا ہاضمہ کے مسائل، معمول سے زیادہ رونا، کھیلوں میں حصہ لینے سے ہچکچاہٹ اور بہت کم بولنا یا بالکل نہیں بولنا شامل ہیں۔
تاہم جب بچہ نوجوانی میں داخل ہوتا ہے تب تک علامات نئی شکلیں اختیار کر لیتی ہیں جیسے:
1) معاشرتی لاتعلقی،
2) توجہ مرکوز رکھنے میں دشواری
3) چڑچڑاپن
4) پرفیکشنزم
اور جسمانی علامات میں بے خوابی، تھکاوٹ، الجھن، بھولپن، سر درد، متلی یا پیٹ میں درد وغیرہ شامل ہیں۔