صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا۔
صدر عارف علوی نے 9 اپریل بروز اتوار پنجاب اور کے پی اسمبلیوں میں الیشکن کی تاریخ دے دی، صدر نے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 57 ایک کے تحت انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئین کے سیکشن 57 دو کے تحت الیکشن کا پروگرام جاری کرے، آئین کے تحت آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف لیا ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ عدالتی فورم سےکوئی حکم امتناع نہیں ہے، حکم امتناع نہیں لہٰذاسیکشن57 ایک کے تحت اختیار کے استعمال میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، آئین اور قانون 90 دن سے زائد کی تاخیر کی اجازت نہیں دیتا، آئین کی خلاف ورزی سے بچنے کے لیے اپنا آئینی، قانونی فرض ادا کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔
الیکشن کمیشن نے صدر کے الیکشن سے متعلق پہلے خط کا جواب نہ دیا، عارف علوی نے ایک اور خط لکھ دیا
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور کے پی کےگورنرز 90 دن میں الیکشن کی تاریخ دینےکی آئینی ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہے، الیکشن کمیشن بھی پنجاب اورکے پی میں انتخابات کرانےکی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا، دونوں آئینی دفاتر"پہلے آپ نہیں، پہلے آپ" کی طرح گیند ایک دوسرے کےکورٹ میں ڈال رہے ہیں، اس طرزِ عمل سے تاخیر اور آئینی شقوں کی خلاف ورزی کا سنگین خطرہ پیدا ہو رہا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے مختلف خطوط میں انتخابات کی ممکنہ تاریخوں کا اشارہ دے چکا ہے، ان خطوط میں 90 دن کے اندرانتخابات کرانےکی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ظاہر ہوتی ہے، انتخابات کی تاریخ کےاعلان کے لیے الیکشن کمیشن سے مشاورت کا سنجیدہ عمل شروع کیا، الیکشن کمیشن نے اس موضوع پر ہونے والے اجلاس میں شرکت سے معذرت کی لہذا سیکشن 57 ون کے تحت صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے 9 اپریل کی تاریخ کا اعلان کر رہاہوں۔
یاد رہے کہ صدر عارف علوی نے انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے لیے الیکشن کمیشن کو مشاورت کے لیے خط بھی لکھے تھے تاہم الیکشن کمیشن نے صدر عارف علوی کی الیکشن کی تاریخ پر مشاورت کی تجویز مسترد کر دی تھی۔