ہوسکتا ہے کہ آپ کے گھر میں کوئی فرد نیند کے دوران باتیں کرتا ہوں یا کبھی کسی سے اس بارے میں سنا ہو۔
اگرچہ نیند میں باتیں کرنے کی عادت بچوں میں زیادہ عام ہوتی ہے مگر ہر عمر کے افراد کے ساتھ ایسا ہوسکتا ہے۔
2010 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دو تہائی بالغ افراد زندگی میں کم از کم ایک بار نیند میں باتیں کرتے ہیں۔
اسے کوئی عارضہ تصور نہیں کیا جاتا بلکہ انسانوں کی نیند کا عام رویہ سمجھا جاتا ہے۔
مگر سوال یہ ہے کہ آخر لوگ نیند میں باتیں کیوں کرتے ہیں اور اس کی وجہ کیا ہے؟
نیند میں لوگ باتیں کیوں کرتے ہیں؟
ماہرین ابھی تک یہ نہیں جان سکے کہ لوگ کیوں نیند میں باتیں کرتے ہیں مگر اس حوالے سے تحقیقی رپورٹس میں کچھ اشارے ضرور سامنے آئے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بیداری اور نیند کے دوران باتیں کرنے کے انداز میں مماثلت پائی جاتی ہے۔
یعنی لوگ روزمرہ میں بات کرنے کے جن اصولوں پر عمل کرتے ہیں، نیند کے دوران بھی وہ ان اصولوں پر عمل کرتے ہیں۔
اس عادت کو یادداشت کو منظم کرنے کے عمل سے بھی منسلک کیا جاتا ہے۔
نیند کے دوران ہمارا دماغ روزمرہ کے تجربات پر نظرثانی کرکے ان میں سے اہم چیزوں کو طویل المعیاد یادداشت کا حصہ بناتا ہے۔
ایک تحقیق میں خیال ظاہر کیا گیا کہ نیند کے دوران باتیں کرنا بنیادی طور پر ان یادوں کو زبانی طور پر دہرانا ہے۔
بالغ افراد میں مخصوص عارضے اور حالات بھی نیند میں باتیں کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
مثال کے طور پر یہ عادت نسل در نسل بھی منتقل ہوسکتی ہے جبکہ کچھ ماہرین اسے خراٹوں سے بھی منسلک کرتے ہیں۔
اسی طرح نیند کی کمی کے شکار افراد اکثر نیند کے دوران باتیں کرتے ہیں۔
چند دلچسپ باتیں
ویسے تو لوگ کچھ بھی بول سکتے ہیں مگر ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زیادہ تر افراد لفظ نہیں یا نو (no) کا استعمال نیند کے دوران سب سے زیادہ کرتے ہیں۔
ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ نیند کے دوران لوگ جو باتیں کرتے ہیں وہ عموماً ان کی زندگی کے چھپے ہوئے راز نہیں ہوتے، بلکہ ممکنہ طور پر وہ اپنے خوابوں کو بیان کر رہے ہوتے ہیں۔
تو کیا نیند میں باتیں کرنے سے خود کو روکنا ممکن ہے؟
اسے ایک بے ضرر عادت تصور کیا جاتا ہے مگر گھر والوں کو یہ زیادہ پسند نہیں آتی۔
تو کسی فرد کو نیند میں باتیں کرنے سے روکنے کا آسان طریقہ تو یہی ہے کہ اسے نرمی سے ہلا دیں۔
جیسا اوپر درج کیا گیا ہے کہ نیند کی کمی کے شکار افراد میں یہ عادت زیادہ عام ہوتی ہے تو اچھی نیند سے اس پر قابو پانا آسان ہو جاتا ہے۔