منہ کی صحت، دماغ کو متاثر کرسکتی ہے

  نیویارک: منہ کی اندرونی صحت نہ صرف امراضِ معدہ سے محفوظ رکھتی ہے بلکہ اس کے متاثر ہونے سے دماغی امراض اور فالج کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔



ڈاکٹر ایک عرصے سے کہتے آرہے ہیں کہ اپنے منہ کی اندرونی صحت (اورل ہیلتھ) کا خیال رکھیں کیونکہ منہ کی گندگی پورے بدن کو متاثر کرکے طرح طرح کے امراض پیدا کرسکتی ہے۔ اس میں دانتوں کی صفائی، فلوسنگ اور غرارے وغیرہ بھی شامل ہیں۔

اب فالج سے وابستہ مشہور تنظیم، امریکن اسٹروک ایسوسی ایشن نے 40000 افراد پر تحقیق کے بعد کہا ہے کہ منہ کی اندرونی خرابی یا صفائی نہ کرنے سے دماغی امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے یوکے بایوبنک سے ان ہزاروں افراد کا ڈیٹا لے کر2014 سے لے کر 2021 تک اس کا جائزہ لیا ہے۔

ماہرین نے کئی برس تک مختلف ٹیسٹ کئے اور معلوم ہوا کہ دانتوں کی بوسیدگی اور کیڑے لگنے میں کل 105 جین کا بھی دخل ہوتا ہے۔ تاہم دہن کی گندگی اور دماغی سفید مادے میں کمی اور دماغی ساخت میں منفی تبدیلی کے درمیان تعلق بھی سامنے آیا ہے۔ یہ تبدیلیاں ایم آرآئی سے بھی سامنے آئی ہیں۔


واضح رہے کہ دماغ میں سفید مادہ (وائٹ میٹر) اعصابی ریشوں کا ایک طویل نیٹ ورک ہوتا ہے جو دماغ کے مختلف حصوں میں رابطہ ممکن بناتا ہے۔ منہ صاف نہ ہو، تو یہ سفید مادہ متاثر ہوسکتا ہے یا اس میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔


دوسری جانب یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ جن افراد میں دانت ٹوٹنے، دانت ہلنے، گرنےاور جوف بننے کا عمل زیادہ ہوتا انہی میں خاموش فالج (بغیرعلامات کا فالج) کا زیادہ حملہ ہوسکتا ہے۔ اس فالج کی تباہی صرف ایم آرآئی اسکین سے ہی معلوم کی جاسکتی ہے اور وہ بھی سفید مادے کے متاثرہونے سےسامنے آتی ہے۔


منہ کے اندرونی بیمار ہونے کی علامات


اس میں دانتوں اور مسوڑھوں کی خرابی، منہ کی بدبو اور میل کچیل وغیرہ شامل ہیں۔ تاہم ہم دن میں وقت کا کچھ حصہ نکال کر نہ صرف دانتوں کو مضبوط رکھ سکتے ہیں بلکہ دماغی امراض سے بھی بچ سکتے ہیں۔

Previous Post Next Post