دنیا بھر میں ہر 2 منٹ میں ایک خاتون حمل یا زچگی کی پیچیدگیوں کے نتیجے میں ہلاک ہو جاتی ہے۔
یہ بات اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتائی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ 20 برس کے دوران حاملہ خواتین کی اموات کی شرح میں ایک تہائی کمی آئی ہے مگر اب بھی صورتحال بہت زیادہ اچھی نہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2000 سے 2015 کے دوران ان ہلاکتوں کی شرح میں نمایاں کمی آئی مگر 2016 سے 2020 کے دوران یہ عمل تھم گیا بلکہ کچھ خطوں میں اموات کی شرح بڑھ گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2000 سے 2020 کے دوران حاملہ خواتین کی اموات کی شرح میں مجموعی طور پر 34.3 فیصد کمی آئی۔
ابھی ہر ایک لاکھ بچوں کی پیدائش کے دوران اوسطاً 339 خواتین ہلاک ہو جاتی ہیں۔
2020 میں ہر روز لگ بھگ 800 خواتین دوران حمل یا زچگی کے دوران ہلاک ہوئیں۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم نے کہا کہ یہ بات افسوسناک ہے اب بھی حمل دنیا بھر کی لاکھوں خواتین کے لیے ایک خوفناک تجربہ ثابت ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئے اعدادوشمار سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر خاتون کے لیے ناگزیر طبی سہولیات تک رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں دریافت کیا گیا کہ 2016 سے 2020 کے دوران 8 میں سے صرف 2 خطوں میں حاملہ خواتین کی اموات کی شرح میں کمی آئی۔
ان خطوں میں سے ایک آسٹریلیا و نیوزی لینڈ اور دوسرا وسطی و جنوبی ایشیا ہے۔
اس کے برعکس یورپ اور شمالی امریکا میں حاملہ خواتین کی اموات کی شرح میں 17 فیصد اضافہ ہوا جبکہ لاطینی امریکا میں یہ شرح 15 فیصد بڑھ گئی۔
مجموعی طور پر دوران حمل اور زچگی کے دوران 70 فیصد اموات سب صحارن افریقا میں ہوئیں۔
زچگی کے دوران اموات کی بڑی وجوہات میں زیادہ مقدار میں خون بہنا، بلند فشار خون، حمل سے متعلقہ زخم، غیرمحفوظ اسقاط حمل سے جنم لینے والی پیچیدگیاں اور حمل کے نتیجے میں شدت اختیار کر جانے والی ایچ آئی وی/ایڈز اور ملیریا جیسی بیماریاں شامل ہیں۔