ذیابیطس کے مریضوں میں شکر کی بار بار کمی بینائی کیلیے خطرناک قرار

 نیویارک: اگرچہ ذیابیطس کے مریضوں کو بینائی میں کمی کا خطرہ لاحق رہتا ہے لیکن جن مریضوں کی شکر بار بار اچانک کم ہوجاتی ہے ان کی آنکھوں کو قدرے زیادہ نقصان ہوسکتا ہے۔



اس طرح خون میں بار بار شکر کی کمی سے ذیابیطس سے وابستہ بینائی کے مسائل بھی پیچیدہ ہوسکتے ہیں۔ جان ہاپکنز یونیورسٹی آف میڈیسن کے سائنسدانوں نے بتایا کہ جیسے ہی مریضوں کی شوگر کم ہوتی ہے آنکھ سے وابستہ خلیات میں آکسیجن کی فراہمی بھی متاثر ہوتی ہے اور اس طرح کئی بار یہ عمل رونما ہوتا رہتا ہے اور بصارت کم ہوسکتی ہے۔


اس تحقیق میں انسان اور چوہوں کے آنکھ کے خلیات مع ریٹینا تجربہ گاہی ماحول میں کچھ اسطرح فروغ دیئے گئے ہیں کہ ان میں اچانک شکر کی کمی کی گئی اور اس کے اثرات نوٹ کیے گئے۔ یہ تحقیق سیل رپورٹس نامی تحقیقی جریدے کی تازہ اشاعت میں چھپی ہے۔

جامعہ سے وابستہ سائنسداں اکریت سودھی اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ اگر انسولین لینے والے ذیابیطس کے مریضوں میں دن میں دو مرتبہ شکر کی مقدار معمول سے کم ہوجائے تو ان کی آنکھیں مزید متاثر ہوسکتی ہیں۔ ان کے مطابق انسولین نہ لینے والے ذیابیطس کے مریضوں کو بھی اس کیفیت کا سامنا ہوسکتا ہے اور یہ دورانِ نیند بھی ہوسکتا ہے۔ اس سے ایک جانب تو آنکھ کو آکسیجن کی فراہمی کم ہوتی ہے تو دوسری جانب ریٹینا کے خلیاتی پروٹین بڑھ جاتے ہیں اس سے خون کی رگیں موٹی ہوجاتی ہیں اور ذیابیطس سے پہلے سے ہی متاثر بینائی مزید خراب ہوسکتی ہے۔


اگرچہ اس پورے عمل پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاہم ڈاکٹروں کے مطابق یہ تبدیلی آنکھ کے خلوی (سیلولر) اور سالماتی (مالیکیولر) سطح پر ہوتی ہے۔ پھر جی ایل یو ٹی ون نامی جین کا اظہار بڑھ جاتا ہے اور ایک قسم کا پروٹین زیادہ بننے لگتا ہے جو آکسیجن کو مزید کم کرتا ہے۔


سائنسدانوں نے اس عمل کا مکمل طریقہ کار (پاتھ وے) بھی معلوم کیا ہے اور یوں اب مزید تحقیق کر رہے ہیں۔

Previous Post Next Post