ذیابیطس کے مریض انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کو اپنا کر اس بیماری سے نجات پاسکتے ہیں۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
انٹرمٹنٹ فاسٹنگ طریقہ کار میں روزانہ ایک خاص دورانیے تک کھانے سے دوری اختیار کی جاتی ہے۔
حالیہ برسوں میں جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے اس طریقہ کار کو کافی مقبولیت حاصل ہوئی جبکہ تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا کہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ سے ورم سے لڑنے میں مدد ملتی ہے جبکہ صحت مند زندگی کا حصول ممکن ہوجاتا ہے۔
انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کے 2 طریقہ کار کافی عام ہیں۔
ایک طریقہ کار میں روزانہ 8 سے 10 گھنٹوں کے اندر دن بھر کی غذا کھالی جاتی ہے جبکہ دوسرے طریقہ کار میں ہفتے میں 2 دن روزانہ صرف ایک بار غذا کا استعمال کیا جاتا ہے جس سے جسمانی چربی گھلانے میں مدد ملتی ہے۔
جرنل Clinical Endocrinology & Metabolism میں شائع تحقیق کے مطابق اس غذائی طریقہ کار سے ذیابیطس سے بچنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ ذیابیطس ٹائپ 2 ضروری نہیں کہ زندگی بھر تک آپ کے ساتھ رہے بلکہ مریض غذا اور ورزش کے ذریعے جسمانی وزن میں کمی لاکر اس سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔
اس تحقیق میں ذیابیطس سے متاثر 36 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور انہیں 3 ماہ تک انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کو اپنانے کی ہدایت کی گئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ اس غذائی حکمت عملی کو اپنانے سے 90 فیصد افراد کے لیے ذیابیطس کی ادویات کے استعمال کی ضرورت کم ہوگئی۔
ان میں سے 55 فیصد افراد کو ذیابیطس سے نجات مل گئی اور ادویات سے ایک سال تک دوری کے بعد بھی بلڈ شوگر کی صحت مند سطح پر برقرار رہی۔
تحقیق میں شامل بیشتر افراد میں ذیابیطس کی تشخیص کی 6 سے 11 سال ہوگئے تھے مگر اس طریقہ کار سے وہ بیماری سے نجات پانے میں کامیاب ہوگئے۔
محققین نے کہا کہ ذیابیطس کی ادویات مہنگی ہوتی ہیں اور بیشتر افراد کے لیے بیماری کو کنٹرول کرنا مشکل ہوتا ہے۔