شیفیلڈ: برطانیہ کے محققین ایسے چھوٹے روبوٹ بنا رہے ہیں جو نکاسی آب کے پائپ میں جاکر ان کو درپیش بلاکیج یا لیکیج مسائل کی نشان دہی کرسکتے ہیں۔
برطانیہ میں تقریباً 4 لاکھ 99 ہزار کلومیٹر طویل زیرِ زمین پانی کے پائپ نصب ہے جبکہ ان کی جانچ پڑتال متعدد طریقوں سے کی جاسکتی ہے جن میں ساؤنڈ اسکین سے لے کر کیمرے لگے تار اور تربیت یافتہ کتے شامل ہیں جو نل کے پانی میں کلورین کو سونگھتے ہیں۔
لیکن اس طریقے سے پورے نظام کے چھوٹے سے حصے کی ہی جانچ کی جاسکتی ہے۔ جس کی وجہ سے یہ مسائل نظروں میں تب آتے ہیں جب یہ بہت بڑھ چکے ہوتے ہیں اور ان کو ٹھیک کیا جانا کافی مہنگا ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف شیفیلڈ کے مکینیکل انجینئر پروفیسر کِرل ہوروشینکوف اور ان کے ساتھیوں کے مطابق برطانیہ میں ان پائپ لائنوں کی مرمت پر ہر سال 7 ارب پاؤنڈز خڑچ کیے جاتے ہیں۔ جبکہ مرمت کے نتیجے میں عوام کو مشکلات کا سامنا اس کے علاوہ ہے۔
تاہم، محققین نے ان طریقوں کا ایک متبادل ایجاد کیا ہے جس کو پائپ بوٹس کا نام دیا گیا ہے۔ یہ روبوٹ، جن کے نمونے اتنے چھوٹے ہیں کہ بآسانی ہاتھ میں اٹھائے جاسکتے ہیں، ایسے بنائے گئے ہیں کہ پائپ لائنوں میں تیزی سے حرکت کر سکیں تاکہ مسئلے کی وقت پر نشان دہی کر لی جائے۔
روبوٹ کے موجودہ ورژن میں سامنے ایک کیمرا اور دیگر سینسر نصب ہیں جو چھ پروپیلر جیسی گھومنے والی ٹانگوں کی مدد سے چلتا ہے۔
البتہ سائنس دانوں کی کانسیپٹ ویڈیو میں روبوٹ کے ڈیزائن بہت جدید ہیں اور دیکھنے سے کیکڑے اور جھینگے کا امتزاج لگتے ہیں۔
محققین کے مطابق جانچ کرنے والے ان ربوٹس کے حتمی ورژن میں متعدد سینسر ہوں گے جو پائپ سسٹم کا تجزیہ کریں گے۔