رپورٹ میں لگائے گئے اندازے کے مطابق ہر سال بیرونی فضائی آلودگی میں 26 ہزار سے 38 ہزار اموات ہوتی ہیں۔ تاہم، اندرونِ خانہ آلودگی کے اثرات کے حوالے سے کوئی تخمینہ نہیں لگایا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ 50 سال کے عرصے میں فضائی آلودگی کی زیادہ تر اقسام میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم، گندی ہوا کے سبب ہونے والے نقصان کے شواہد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اب سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ ہوا ہمارے جسم کے ہر عضو کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
پروفیسر کرس وٹی کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی میں بہتری آئی ہے اور اس میں بہتری آتی رہے گی کیوں کہ ہم اس سے فعال انداز میں نمٹ رہے ہیں۔ ہم اس میں مزید آگے جاسکتے ہیں اور ہمیں آگے جانا چاہیئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرمائش کے لیے ٹھوس ایندھن کا استعمال اب تک کا سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والا طریقہ ہے اور لکڑیوں کے جلائے جانے کی مقبولیت میں گزشتہ چند سالوں میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چھوٹے ذرات پر مبنی آلودگی صحت کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے جو لکڑی کو جلائے جانے سے پیدا ہوتی ہے اور اس میں 2010 سے 2020 کے درمیان ایک تہائی سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 15 لاکھ گھرانوں میں سے کئی ایسے ہیں جو لکڑی کو جمالیاتی وجوہات کی وجہ سے جلاتے ہیں۔