انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ کرسٹیانو رونالڈو کو ورلڈ کپ میں “سیاسی پابندی” کا نشانہ بنایا گیا تھا کیونکہ انہوں نے پرتگالی فٹبالر کا موازنہ لیونل میسی سے کیا تھا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر نے مشرقی صوبہ ایرزورم میں نوجوانوں کی ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ “انہوں (انتظامیہ) نے رونالڈو کو برباد کر دیا۔ بدقسمتی سے انہوں نے رونالڈو پر سیاسی پابندی عائد کر دی ہے۔
رجب طیب اردوان نے کہا کہ رونالڈو جیسے فٹبالر کو میچ میں صرف 30 منٹ باقی رہ کر پچ پر بھیجنے سے اس کی نفسیات تباہ ہو گئی اور ان کی توانائی چھین لی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ رونالڈو وہ شخص ہے جو فلسطینی کاز کے لیے کھڑا ہے۔
واضح رہے کہ 37 سالہ کھلاڑی مراکش کے خلاف ورلڈ کپ کوارٹر فائنل کھیل کے دوسرے ہاف میں متبادل کے طور پر آئے جس میں پرتگال کو 1-0 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔مانچسٹر یونائیٹڈ اور ریال میڈرڈ کے سابق فٹبالر بھی اس بینچ پر موجود تھے جب پرتگال نے راؤنڈ آف 16 میں سوئٹزرلینڈ سے مقابلہ کیا۔
وسیع پیمانے پر خبرزیر گردش ہیں کہ رونالڈو نے گولڈن بوٹ ایوارڈ کی نیلامی کے بعد فلسطینیوں کو 1.5 ملین یورو عطیہ کیے تھے جبکہ 2019 میں فٹبالر کی نمائندگی کرنے والی اسپورٹس مینجمنٹ کمپنی نے ایسی خبروں کی تردید کی ہے۔
رونالڈو کی ایک تصویر جس میں ہسپانوی زبان میں “فلسطینیوں کے ساتھ مل کر” لکھا ہوا تھا، جسے بڑے پیمانے پر آن لائن شیئر کیا گیا تھا اور یہ حقیقت میں 2011 میں اسپین میں آنے والے زلزلے کے متاثرین کی حمایت کا اظہار تھا۔