ائیر کوالٹی انڈیکس میں اکثر لاہور یا کراچی دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست قرار دیے جاتے ہیں جس کی وجہ فضائی آلودگی کی زیادہ شرح ہوتی ہے۔
اب انکشاف ہوا ہے کہ ایسے علاقے جہاں فضائی آلودگی کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے وہاں رہنے والے افراد میں ایک سے زیادہ طویل المعیاد امراض کے شکار ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کنگز کالج لندن کی یہ تحقیق اپنی طرز کی سب سے بڑی تحقیق تھی جس میں 40 سے 69 سال کی عمر کے 3 لاکھ 60 ہزار سے زیادہ افراد کے طبی ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق میں دریافت ہوا کہ فضائی آلودگی سے متاثر علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد میں اعصابی، نظام تنفس، دل کی شریانوں اور دیگر عام ذہنی امراض جیسے ڈپریشن اور انزائٹی کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
یہ طویل المعیاد امراض لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کرتے ہیں جبکہ معیشت پر بوجھ بڑھتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہمیں لوگوں کی صحت میں آنے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کی تصدیق ہوسکے کہ فضائی آلودگی کس حد تک دائمی امراض کا باعث بنتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر فضائی آلودگی سے واقعی دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے تو اس حوالے سے ماحولیاتی پالیسیوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہوگی۔
اس سے قبل 2021 میں عالمی ادارہ صحت نے بتایا تھا کہ فضائی آلودگی اب انسانی صحت کے لیے سب سے بڑا ماحولیاتی خطرہ ہے ، جس کی وجہ سے سالانہ 70 لاکھ افراد کی قبل از وقت اموات ہوتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ فضائی آلودگی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ 70 لاکھ افراد کی جان بچائی جا سکے۔