اپنے ہاتھوں کو غور سے دیکھ کر بتائیں کہ کیا چیز آپ کی توجہ کا مرکز بنتی ہے؟
یقیناً آپ کا جواب ہوگا ہاتھوں کی لکیریں، جو کچھ افراد کے خیال میں مستقبل کا حال بتاتی ہیں۔
مگر سائنسی حقائق پر بات کی جائے تو ہتھیلی پر موجود لکیریں (جسے طبی زبان میں پالمر فلیکسین کریزز کہا جاتا ہے) کا بنیادی مقصد کچھ اور ہی ہے۔
درحقیقت یہ لکیریں ہاتھ کی جلد کو کھینچنے یا سکیڑنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق حمل کے 12 ویں ہفتے میں ہی بچے کے ہاتھ میں یہ لکیریں بن جاتی ہیں اور پیدائش کے وقت موجود ہوتی ہیں۔
لکیروں کی تعداد اور گہرائی کا انحصار مختلف عناصر جیسے خاندانی تاریخ اور نسل سے ہوتا ہے۔
بیشتر افراد کی ہتھیلی میں پیدائش کے وقت 3 بنیادی لکیریں ہوتی ہیں جن کی لمبائی اور گہرائی کاانحصار ہمارے جینز پر ہوتا ہے۔
جب آپ ہاتھ کو بھینچتے ہیں تو یہ لکیریں جلد کو مڑنے میں مدد فراہم کرتی ہیں اور اشیا میں پھنس جانے کا امکان ختم کرتی ہیں۔
ممکنہ طور پر یہی وجہ ہے کہ انگلیوں اور انگوٹھے کے جوڑوں میں یہ لکیریں زیادہ گہری اور نمایاں ہوتی ہیں۔
ہمارے ہاتھ ہر طرح کے کام کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کی جلد کو پیچیدہ پوزیشنز سے مطابقت حاصل کرنا ہوتی ہے تاکہ ہاتھ کو سیدھا کریں، بند کریں، موڑیں یا مٹھی بنائیں، جلد کو بھی اس کے مطابق کام کرنا ہوتا ہے۔
یہ ہتھیلی پر یہ لکیریں موجود نہ ہوتیں تو جلد ڈھیلی ہوکر لٹک جاتی۔
کچھ مواقعوں پر یہ لکیریں مخصوص طبی مسائل کو شناخت کرنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہیں، مگر اس کا فیصلہ ڈاکٹر دیگر عناصر کو مدنظر رکھ کر کرتے ہیں۔