لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر فائرنگ کے معاملے پر جے آئی ٹی کو کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ مل سکی۔
ذرائع کے مطابق جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے سی ٹی ڈی چوہنگ میں ملزمان نوید ، وقاص اور ساجد سے 5بار تحقیقات کیں جبکہ جے آئی ٹی ٹیم 16، 17، 18، 19 نومبر اور گزشتہ رات بھی کمیشن کے سربراہ غلام محمود ڈوگر سمیت چار افسران سی ٹی ڈی ہیڈ کوارٹر گئی۔
آر پی او ڈی جی خان سید خرم علی شاہ ڈی جی خان میں ہونے کے باعث ٹیم کے ساتھ نہیں جاسکے تھے جبکہ ایک ممبر احسان اللہ چوہان ڈینگی بخار میں مبتلا ہونے کے باعث ٹیم کے ہمراہ نہیں تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے ملزم نوید، وقاص اور ساجد سے مختلف سوالات پوچھے، جس میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ مل سکی۔
آئی جی پنجاب کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کنٹینر کے قریب 82 افسران و اہلکاروں کے بیانات قلمبند کرچکی ہے جس میں ایلیٹ فورس، پنجاب کانسٹیبلری اور مختلف اضلاع کے افسران و اہلکار شامل تھے۔
دوسری جانب جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم نے ڈی پی او گجرات سے 4 اہم سوالات کا تحریری جواب مانگا ہے جس میں عمران خان حملہ کیس کی ایف آئی آر درج کرنے سے کس نے روکا؟، ملزم کی گرفتاری کے فوری بعد تھانے سے ویڈیو بیان کیسے اور کس کے کہنے پر جاری کیا گیا؟، ملزم کو 10 روز تک کہا رکھا گیا اور کس کس ادارے نے نوید سے تحقیقات کی؟، ہمیں پتا چلا ہے کہ ملزم نوید کا بیان آپ کے کہنے پر جاری کیا گیا سچ ہے یا جھوٹ تحریری طور پر بتائیں؟۔
ڈی پی او گجرات سید غضنفر شاہ نے جے آئی ٹی کو تا حال کوئی تحریری جواب نہیں دیا ہے جبکہ عدالت نے ذمہ دار کاتعین کرکے عدالت میں جواب کرنے کاحکم دے رکھا ہے۔