چین میں کووڈ 19 کے کیسز ریکارڈ سطح پر پہنچنے کے ساتھ ساتھ بیماری کی روک تھام کے لیے نافذ کی گئی پابندیوں کے خلاف مختلف شہروں میں لوگوں کا احتجاج شدت اختیار کرگیا ہے۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے 28 نومبر کو کووڈ کے 40 ہزار 52 نئے کیسز کو رپورٹ کیا جن میں سے 36 ہزار 304 کیسز بغیر علامات والے مریضوں کے ہیں۔
یہ کورونا وائرس کی وبا کے آغاز سے اب تک کسی ایک دن میں چین میں رپورٹ ہونے والے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔
اسی طرح یہ مسلسل 5 واں دن ہے جب بیجنگ میں 4 ہزار کے قریب کووڈ کیسز کی تصدیق ہوئی۔
کورونا وائرس کی حالیہ لہر کے دوران اب تک چین میں 7 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب زیرو کووڈ پالیسی کے خلاف چین کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
اس احتجاج کا آغاز چین کے شہر ارمچی میں ہوا تھا جہاں 25 نومبر کو ایک اپارٹمنٹ بلڈنگ میں آتشزدگی سے 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
آتشزدگی کے بعد سوشل میڈیا پر کہا گیا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے کووڈ 19 کی پابندیوں کے باعث آگ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے درست طریقے سے کام نہیں کیا گیا تھا۔
اس کے بعد یہ احتجاج دیگر شہروں بشمول بیجنگ، شنگھائی، ووہان اور چنگڈو تک پھیل گیا تھا جس میں لاک ڈاؤن کے خاتمے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
لوگوں کے احتجاج کے بعد ارمچی، بیجنگ اور گوانگزو میں کچھ پابندیوں کو نرم کیا گیا ہے۔
بیجنگ انتظامیہ نے کہا ہے کہ زیادہ خطرے والے علاقوں میں گھروں اور عمارات کا تعین کیا جائے گا اور مظاہرین کو کہا گیا ہے کہ وہ اہم راستوں کو بلاک نہ کریں۔
احتجاج کے دوران 27 نومبر کو برطانوی نشریاتی ادارے کے صحافی کو بھی چند گھنٹوں کے لیے حراست میں لیا گیا تھا اور اس پر برطانوی وزیراعظم رشی سونک کے ترجمان نے بیان جاری کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ صحافی کی حراست حیران کن اور ناقابل قبول ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس معاملے میں چین سے تحفظات کا اظہار کیا جائے گا اور انسانی حقوق کے معاملے پر چین سے ہر سطح پر بات کرتے رہیں گے۔