امریکا کی ایک عدالت نے ٹیکنالوجی کی معروف کمپنی تھیرانوس کی بانی الزبتھ ہومز کو سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے کے جرم میں 11 برس سے زیادہ کی قید کی سزا سنادی ۔
امریکا میں تھیرانوس کمپنی کی بانی الزبتھ ہومز پر سرمایہ کاروں کو دھوکا دینے کا الزام تھا، اس حوالے سے کیلی فورنیا کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ میں مقدمہ بھی زیر سماعت تھا۔
الزبتھ ہومز نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی کمپنی کی جانب سے ایجاد کردہ مشین ’’ایڈیسن مشین‘‘ کی مدد سے خون کے چند قطروں سے ہی کینسر، ذیابطیس اور دیگر کئی مہلک اور پیچیدہ بیماریوں کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔
عالمی طور پر تھیرانوس کمپنی کی بانی نے اپنی ٹیکنالوجی کا پرچار اتنے پر اثر طریقے سے کیا گیا کہ کمپنیوں اور اداروں نے اس پرسرمایہ کاری کی۔
ایک وقت میں تھیرانوس کمپنی کی مالیت 9 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی اور الزبتھ ہومز کو دنیا کی سب سے کم عمر کی ارب پتی خاتون بھی قرار دیا جانے لگا تھا، ٹیکنالوجی کی دنیا میں انہیں مستقبل کے ’’اسٹیو جابز‘‘ کے طور پر دیکھا جانے لگا تھا۔
عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے سے قبل الزبتھ ہومز نے کہا کہ مجھے اپنی ناکامیوں پر افسوس ہے۔ میں اپنی ناکامیوں سے تباہ ہو گئی ہوں۔ جن حالات سے لوگ دو چار ہوئے اس پر مجھے گہرا دکھ ہے۔
عدالت نے تھیرانوس الزبتھ ہومز کو سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے کے جرم میں 11 برس، 3 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
الزبتھ ہومز کو سرمایہ کاروں کے نقصان کے بدلے میں کتنی رقم ادا کرنی ہوگی اس کا تعین ایک اورعدالتی کارروائی میں ہوگا۔