شمالی کوریا کم رینج والے بیلسٹک میزائلوں میں ٹھوس ایندھن کا استعمال کرتا ہے یہ ایندھن کافی تیزی سے جلتا ہے اور اسے ایک لمبے عرصے تک ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔
حال ہی میں دوسری بار لانچ کیے جانے والے شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل میں بھی ٹھوس ایندھن کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ ٹھوس ایندھن والا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل Hwasong-18 جوابی حملے کی صلاحیت کو مزید بہتر بنائے گا۔
ٹھوس ایندھن ٹیکنالوجی کیا ہے، یہ شمالی کوریا کے میزائل سسٹم کو بہتر بنانے میں کس طرح مدد کر سکتی ہے؟
ٹھوس پروپیلنٹ دراصل ایندھن اور آکسیڈائزر کا مرکب ہوتا ہے، دھاتی پاؤڈر جیسے ایلومینیم اکثر ایندھن کے طور پر کام کرتا ہے جبکہ امونیم پرکلوریٹ کو آکسیڈائزر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ ایندھن اور آکسیڈائزر سخت ربڑ کی وجہ ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں اور میٹل کی ایک کیسنگ میں پیک ہوتے ہیں۔
سالڈ پروپیلنٹ کے جلنے پر امونیم پرکلوریٹ سے نکلی آکسیجن ایلومینیم کے ساتھ مل کر بھرپور توانائی اور 2 ہزار 760 ڈگری سیلسیس سے زیادہ درجہ حرارت پیدا کرتی ہے جس سے میزائل کو لانچ پیڈ سے اٹھنے میں مدد ملتی ہے۔
سوویت یونین نے 1970 کی دہائی میں اپنا پہلا ٹھوس ایندھن والا بیلسٹک میزائل، آر ٹی 2 میدان میں اتارا تھا جس کے بعد فرانس نے درمیانی رینج والا بیلسٹک میزائل ایس 3 تیار کیا۔
اسلحے کے ماہر وان ڈائیپن کا کہنا ہے کہ ٹھوس ایندھن والے میزائل چلانا آسان اور محفوظ ہوتا ہے جبکہ انہیں مائع ایندھن والے ہتھیاروں کے مقابلے میں زیادہ عرصے تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔
کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے سینیئر فیلو انکت پانڈا کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر نیوکلیئر فورسز رکھنے والا ملک ایسے میزائلوں کو ترجیح دے گا جن کو لانچ سے قبل فوری طور پر ایندھن کی ضرورت نہیں ہوتی۔
شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ کہ ٹھوس ایندھن والا بیلسٹک میزائل Hwasong-18 جوابی حملے کی صلاحیت کو مزید بہتر کرے گا۔
واضح رہے کہ چین نے 1990 کی دہائی میں ہی مذکورہ بیلسٹک میزائل کی ٹیسٹنگ شروع کر دی تھی۔