بحر اوقیانوس میں لاپتا آبدوز کی تلاش میں پیشرفت سامنے آئی ہے، سرچ آپریشن میں شریک کینیڈا کے طیارے کو ٹائی ٹینک ڈوبنے کے مقام پر آبدوز موجود ہونےکے اشارے ملے ہیں۔
برطانوی اخبار کا دعویٰ ہےکہ زیر آب تلاش کے آلات نے آوازوں کا پتہ لگایا ہے، ہر 30 منٹ بعد آوازیں سنائی دی ہیں، یہ بات امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کے ساتھ ای میل تبادلے میں سامنے آئی ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق امریکی کوسٹ گارڈ نے لاپتہ آبدوز کی تلاش کے دوران زیر سمندر آوازیں سنی جانے کی تصدیق کی ہے۔ امریکی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہےکہ آبدوز کی تلاش کے دوران کینیڈین طیارے نے زیرسمندر آوازوں کا پتہ لگایا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آبدوز کی تلاش کے لیے اضافی سونر ڈیوائسز کے استعمال کے بعد اضافی صوتی اثرات سنے گئے ہیں۔
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہےکہ تلاش کسی معجزے سے کم نہیں، دیگر نے خدشہ ظاہر کیا ہےکہ آبدوز دباؤکا شکار ہوکر اب تک پھٹ چکی ہوگی۔
برطانوی میڈیا نے انکشاف کیا ہےکہ بدقسمت آبدوز 'ٹائٹن' تین برسوں کےدوران تین بار خراب ہوئی تھی۔
لاپتا آبدوزکی تلاش میں امریکا اور کینیڈا کے بحری جہاز اور طیارے حصہ لے رہے ہیں جب کہ برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہےکہ امریکا نے برطانوی آبدوز کو ریسکیو مشن میں شریک ہونے سے روک دیا ہے۔
روسی ماہرین کا دعویٰ ہےکہ آبدوز کے ریسکیو آپریشن پر 100 ملین ڈالر اخراجات آسکتے ہیں۔
آبدوز میں موجود افراد کے لیے آئندہ چندگھنٹے اہم ہیں کیونکہ آکسیجن کا ذخیرہ کم ہو رہا ہے اور اگر کل دوپہر تک تلاش میں کامیابی نہ ملی تو پانچوں افراد آکسیجن سے محروم ہوجائیں گے۔
برطانیہ کے ریئر ایڈمرل کرس پیری کا کہنا ہےکہ سمندر کی تہہ میں اس قدر اندھیرا ہوتا ہےکہ سرچ لائٹ سے بھی صرف 20 فٹ تک دیکھا جاسکتا ہے، ٹائٹن اگر بجلی سے محروم ہوچکی ہے تو اس میں موجود افرادکو 3 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت برداشت کرنا پڑ رہا ہوگا، ابھی یہی پتہ نہیں چل سکا کہ ٹائٹن تہہ میں ہے، سطح پر ہے یا کہیں درمیان میں ہے، ٹائٹن سمندر کی سطح پر آ بھی گئی ہو تو بھی دروازے صرف باہر سےکھلنےکے سبب اندر موجود لوگوں کا نکلنا ناممکن ہے۔