برطانوی اخبار کے سمندر میں لاپتا آبدوز ٹائٹن سے متعلق انکشافات

 برطانوی اخبار نے سمندر میں لاپتا ہونے والی آبدوز ٹائٹن سے متعلق انکشاف کیا ہےکہ آبدوز کو آزاد انسپکٹرز سے چیک نہیں کرایا گیا تھا۔



برطانوی اخبار کے مطابق ٹائی ٹینک کے قریب لاپتا ہونے والی آبدوز کی کمزور سیفٹی پر ماضی میں خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔


برطانوی اخبارمرر کے مطابق میرین ٹیکنالوجسٹ سوسائٹی نے ٹائٹن کے بارے میں خدشات ظاہر کیے تھے اور کمپنی کے سی ای او کو متنبہ کیا گیا تھاکہ'ٹائٹن' سانحے سے دو چار ہو سکتا ہے۔

 برطانوی اخبار کی رپوٹ میں بتایا گیا ہےکہ کمپنی کے سابق افسر نے بھی سنگین سیفٹی خامیوں پرتوجہ دلائی تھی، افسر نے انتہائی گہرائی میں ٹائٹن کو مسافروں کے لیے شدید خطرے کا امکان ظاہر کیا تھا۔


اخبار میں مزید انکشاف کیا گیا کہ  واضح نہیں ہوسکا اوشین گیٹ کے سی ای او نے ٹائٹن پر خدشات والے خط کا جواب دیا تھا یا نہیں۔


لاپتا آبدوز ٹائٹن کی تلاش چوتھے روز بھی جاری



دوسری جانب بحر اوقیانوس میں سیاحوں کی لاپتا آبدوز ٹائٹن کی تلاش چوتھے روز بھی جاری ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق بتایا جارہا ہے کہ اس ریسکیو مشن میں امریکی بحری جہاز ہورائزن آرکٹک آج رات تک  شریک ہو جائےگا، ریسکیو مشینری امریکی کارگو طیاروں کے ذریعے کینیڈا کے ائیرپورٹ پہنچادی گئی ہے۔


برطانوی میڈیا کے مطابق امریکا سے آنے والے آلات میں کیبلز، زیر سمندر 19ہزار فٹ تک جانے والے آلات شامل ہیں جب کہ امریکا سے آنے والے امدادی آلات، ہورائزن آرکٹک جہازپر نصب کرکے سمندرمیں بھیجے جائیں گے، ہورائزن آرکٹک جہاز ٹائی ٹینک پوائنٹ تک 15 گھنٹے میں پہنچے گا،  آکسیجن کم ہونے کے سبب اس کوشش کو ریسکیو کی آخری کوشش سمجھا جا رہا ہے، جہاز کے ٹائی ٹینک پوائنٹ پہنچنے تک آکسیجن کی سطح مزید کم ہونے کا امکان ہے۔


خبرایجنسی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ امریکی کوسٹ گارڈز نے لاپتا آبدوز کی تلاش کے دوران زیر سمندر آوازیں سنے جانےکی تصدیق کی ہے جب کہ سرچ آپریشن میں شریک کینیڈا کے طیارے کو ٹائی ٹینک ڈوبنے کے مقام پر آبدوز موجود ہونےکے اشارے ملے ہیں۔


برطانوی اخبار کا دعویٰ ہےکہ زیر آب تلاش کے آلات نے آوازوں کا پتا لگایا ہے، ہر 30 منٹ بعد آوازیں سنائی دی ہیں، یہ بات امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کے ساتھ ای میل تبادلے میں سامنے آئی ہے۔

Previous Post Next Post