کراچی: بپرجوائے نامی سمندری طوفان 15 جون کو پاک و ہند کی خشکی سے ٹکراسکتا ہے جس کے خوف کی فضا بھی طاری کررکھی ہے۔ لیکن یہاں ایک دلچسپ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخرسمندری طوفانوں (سائیکلون) کے نام کیسے رکھے جاتے ہیں۔
سمندری طوفانوں کےنام عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیوایم او) کی ہدایت کے تحت رکھے جاتے ہیں۔ سمندروں سے ممکنہ طور پر متاثرہونے والے ممالک باری باری طوفانوں کے نام رکھتے ہیں۔
پوری دنیا میں لگ بھگ 6 خصوصی موسمیاتی مراکز ہیں اور ٹراپیکل سائیکلون کے پانچ سائیکلون سینٹر بھی ہیں۔ یہ مراکز پہلے سے ہی طوفانوں کے نام رکھتےہیں، تاہم ان کی کچھ شرائط ہوتی ہیں۔
بحرِ اٹلانٹک اور جنوبی نصف کرے (سدرن ہیمسفیئر)میں نام دینے والے ممالک بھارت، بنگلہ دیش، پاکستان، مالدیپ، اومان، سری لنکا، تھائی لینڈ، ایران، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور یمن شامل ہیں جو سب سائیکلون سے متاثرہوتے رہتے ہیں۔
شرائط کے تحت نام کسی سیاسی شخصیت، سیاسی نظریئے اور خود سیاست پر نہ ہوں۔ یہ بھی شرط ہے کہ وہ مذہبی عقائد، تہذیب و ثقافت کو بھی ظاہر نہ کریں اور نہ ہی اس لفظ کی کوئی جنس ہو۔ ایک اور شرط یہ ہےکہ مجوزہ نام سے پوری دنیا کے کسی بھی آبادی اور طبقے کے جذبات مجروح نہ ہوں۔
پھر یہ بھی ضروری ہے کہ طوفان کے نام بھی بے رحمی اور سختی نہ ہو اور اس کے انگریزی حروفِ تہجی آٹھ سے زائد نہ ہوں۔ طوفان کا نام آسان اور زبانِ زدِ عام ہونے والا بھی ایک شرط ہے۔
مثلاً بپرجوائے کے بعد اگلا نام ’تیز‘ ہے جو بھارت نے دیا ہے۔ اس کے بعد اگرخدانخواستہ کوئی سمندری طوفان بپا ہوا تو ان کے لیے ایران نے ہامون، مالدیپ نے مدھیلی، میانمار نے میچونگ، اومان نے ریمل، پاکستان نے اسنی یا اثنیٰ، قطر نے دانا، سعودی عرب نے فینجال، سری لنکا نے شکتی، تھائی لینڈ نے منتھا، متحدہ عرب امارات نے سنیار اور یمن نے دتویٰ کا نام تجویز کیا ہے۔
واضح رہے کہ پبر جوائے یا بپور جوائے کا نام بنگلہ دیش نے دیا تھا اور بنگلہ زبان میں اس کے معنی تباہی کے ہیں۔