ڈپریشن جیسے مرض کی وہ ابتدائی علامات جو اکثر افراد نظرانداز کر دیتے ہیں

 ڈپریشن عام ترین ذہنی امراض میں سے ایک مرض ہے مگر زیادہ تر افراد کو اس سے متاثر ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا۔

موجودہ عہد میں ذہنی صحت کے مسائل کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں۔



ویسے تو ڈپریشن کے اثرات ہر فرد میں مختلف ہوتے ہیں مگر اس بیماری کی چند نشانیاں مشترکہ ہوتی ہیں۔

ڈپریشن کے شکار افراد ہر وقت اداس یا آنسو نہیں بہاتے رہتے بلکہ اس کی علامات مختلف ہو سکتی ہیں۔


ماہرین نے ڈپریشن کی ابتدائی انتباہی علامات کی نشاندہی کی ہے جن کے ذریعے اس مسئلے کو آغاز میں پکڑنا ممکن ہو سکتا ہے، مگر بیشتر افراد کو ان کا علم ہی نہیں ہوتا۔


توانائی میں کمی

جسمانی توانائی میں کمی کی دیگر وجوہات بھی ہو سکتی ہیں جیسے بے خوابی۔


تاہم اگر کسی قسم کی جسمانی علامات کے بغیر بھی نقاہت کا تسلسل برقرار رہے تو یہ ڈپریشن کی جانب بڑھنے کی نشانی ہو سکتی ہے۔


ماہرین نے بتایا کہ یہ ڈپریشن کے ابتدائی مراحل کی واضح ترین علامات میں سے ایک ہوتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ بیشتر افراد میں جسمانی توانائی میں کمی اور نقاہت بہت زیادہ نمایاں ہوتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈپریشن سے نیند پر اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ تناؤ بڑھتا ہے، جس سے وہ ہارمونز متاثر ہوتے ہیں جو مزاج اور توانائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اہم ہوتے ہیں۔


توجہ مرکوز نہیں کر پاتے

توجہ مرکوز کرنے میں مشکل محسوس کرنا بھی ڈپریشن کی ایک ابتدائی علامت ہوسکتی ہے۔


ماہرین کے مطابق ڈپریشن سے چھوٹے چھوٹے کام جیسے دانت برش کرنا اور برتن دھونا بہت مشکل محسوس ہونے لگتے ہیں۔


اسی طرح مطالعہ کرنےیا کسی ملاقات میں لوگوں کی باتوں پر توجہ مرکوز کرنا مشکل محسوس ہوتا ہے۔


معمول سے زیادہ ذہنی بے چینی یا گھبراہٹ

انزائٹی سے ہمارے جسم کو مختلف چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملتی ہے مگر اس کی شدت زیادہ ہونا تباہ کن ہوتا ہے۔


تحقیقی رپورٹس کے مطابق زیادہ تر مریضوں کو ڈپریشن اور انزائٹی ایک ساتھ سامنا ہوتا ہے، دونوں کی علامات بھی لگ بھگ ایک جیسی ہیں جیسے توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات، نیند کے مسائل اور نقاہت وغیرہ۔


رپورٹس میں کہا گیا کہ اگر معمول سے زیادہ گھبراہٹ یا ذہنی بے چینی کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے کیونکہ یہ ڈپریشن یا انزائٹی کا نتیجہ ہو سکتا ہے بلکہ کئی کیسز میں تو دونوں ہی کی تشخیص ہو جاتی ہے۔


خود کو الگ تھلگ کرلینا

اگر آپ دوستوں کی دعوت کو مسترد کر رہے ہیں یا رشتے داروں سے ملنے کا خیال اچھا محسوس نہیں ہو رہا، تو یہ بھی ڈپریشن کی جانب بڑھنے کی نشانی ہو سکتی ہے۔


ماہرین نے بتایا کہ ڈپریشن سے لوگوں کے لیے خود کو برداشت کرنا مشکل ہو جاتا ہے، تو وہ رشتے داروں یا دوستوں سے کیسے گھل مل سکتے ہیں۔


ایسے افراد کا رویہ منفی ہو جاتا ہے اور خود کو دوسروں سے الگ تھلگ کر لیتے ہیں۔


الگ تھلگ ہونے سے دوستی اور رشتے کمزور ہو سکتے ہیں جس سے ڈپریشن کی شدت مزید بڑھ جاتی ہے۔


صفائی کا خیال نہ رکھنا

صحت مند افراد کو دانتوں پر برش، نہانا اور صفائی کے دیگر کاموں کے لیے کچھ سوچنا یا محنت نہیں کرنا پڑتی۔


مگر ڈپریشن کی جانب بڑھنے والے افراد کو وہ عام کام بھی بہت مشکل محسوس ہوتے ہیں۔


ماہرین نے بتایا کہ اپنی صفائی کا اچھا خیال رکھنا بہت مشکل محسوس ہونے لگے تو یہ ڈپریشن کی ابتدائی علامت ہو سکتی ہے۔


بہت زیادہ یا بہت کم نیند

نیند جسمانی اور ذہنی صحت دونوں کو بہتر رکھنے کے لیے ضروری ہوتی ہے۔


تحقیقی رپورٹس کے مطابق بے خوابی ڈپریشن کی ایک عام علامت ہے اور 80 فیصد مریضوں کو اس کا سامنا ہوتا ہے۔


مگر کئی بار مریضوں کے لیے جاگنا بہت مشکل ہو جاتا ہے اور بہت زیادہ نیند بھی ڈپریشن کی ہی ایک نشانی ہے۔


معمول سے زیادہ چڑچڑا پن

اگر آپ کو محسوس ہو کہ اچانک بہت زیادہ چڑچڑے ہو گئے ہیں یا جلد غصہ آجاتا ہے تو یہ بھی ڈپریشن کی ایک ابتدائی نشانی ہو سکتی ہے۔


Previous Post Next Post