اروچ: ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بڑی عمر کے افراد کا بچوں سے ان کی ابتدائی عمر میں زیادہ گفتگو کرنا ان کے دماغ کے سانچے کو شکل دینے میں مدد دے سکتا ہے۔
ماضی میں کیے جانےو الے مطالعوں میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ چھوٹے بچوں سے باتیں کرنے کے فوائد ہوتے ہیں۔ جیسے کہ اس سے بچوں کے زبان کے استعمال میں بہتری آسکتی ہے اور ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
اب محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے بچوں سے کی جانے والی بڑوں کی گفتگو کی مقدار اور بچوں کے دماغ میں موجود مائیلِن نامی ایک مرکب کے درمیان تعلق دریافت کیا ہے جو اعصاب کو گھیرتاہے اور اشاروں کو مزید مؤثر بناتا ہے۔
یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سربراہ مصنف پروفیسر جان اسپینسر کا کہنا تھا کہ اس سے یہ پیغام ملتا ہے کہ اپنے بچوں سے بات کیجیے، یہ اہم ہوتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ عمل دماغ کے ڈھانچے کو شکل دیتا ہے۔
نیورو سائنس جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق میں جان اسپینسر اور ان کے ساتھیوں نے بتایا کہ انہوں نے تقریباً چھ ماہ کے 87 بچوں اور تقریبا 30 ماہ کے 76 بچوں کی قمیصوں میں ایک ڈیوائس لگائی اور ان سے کی گئی گفتگو ریکارڈ کی۔
ٹیم نے 6208 گھنٹوں کا زبانی ڈیٹا ریکارڈ کیا۔ سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ جن بچوں کی مائیں زیادہ تعلیم یافتہ تھیں ان بچوں سے زیادہ باتیں کی گئیں جس سے بچوں نےزیادہ آواز نکالنے کی کوشش کی۔
ٹیم نے پھر 84 بچوں کو اسپتال بلایا اور ایک مخصوص خاموش کمرے میں سلادیا۔ بعدازاں خاموشی کے ساتھ لے جا کر ان کا ایم آر آئی کیا اور ان کے دماغوں میں مائیلِن کی مقدار کی پیمائش کی۔
جیسے جیسے دماغ کی نشو نما ہوتی ہے مائیلِن کی مقدار بڑھتی ہے۔ تاہم، ٹیم کو معلوم ہوا کہ 30 ماہ کے بچے جن سے زیادہ مقدار میں گفتگو کی گئی تھی اس کا تعلق دماغ میں زبان سے متعلق ہ راہ داریوں میں مائیلِن کی زیادہ مقدار سے تھا۔اس کے برعکس چھ ماہ کے بچوں میں مائیلِن کی مقدار کم تھی۔