پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان معین خان کا کہنا ہے کہ کرکٹ میں تعلقات ہمیشہ دو طرفہ ہوتے ہیں، اگر انڈیا پاکستان آکر ایشیا کپ نہیں کھیلتا تو پاکستان کو بھی وہاں ورلڈ کپ نہیں کھیلنا چاہیے۔
معین خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اگر پاکستان میں ایشیا کپ نہیں ہوتا تو انڈیا میں بھی ورلڈ کپ نہیں ہونا چاہیے، پاکستان بھارت کی کرکٹ ہونی چاہیے، کرکٹ ڈپلومیسی ہونی چاہیے، پی سی بی، آئی سی سی اور بی سی سی آئی بات کریں کہ کرکٹ متاثر نہ ہو۔
سابق وکٹ کیپر بیٹر نے کہا کہ یہ چیزیں افہام و تفہیم سے حل ہونی چاہئیں، ہر بورڈ برابر ہے، پیسوں پر تفریق نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سینیئر پلیئرز کو تو کبھی نہ کبھی جانا ہے اس لیے جونیئر کو تیار کرنا اچھی بات ہے، کوچ ملکی ہو یا غیر ملکی ہو، ایمانداری سے کرکٹ کیلئے کام کرے، محمد عامر لیگ کھیل رہا ہے، پرفارم کر رہا ہے، اگر پراسس کے تحت آتا ہے، جگہ بنتی ہے تو آنا چاہیے۔
معین خان نے مزید کہا کہ کسی سیٹ پلیئر کی جگہ عامر کو کھلانا غلط ہوگا، شاداب کی قیادت کو نوجوان ٹیم کے ساتھ ایک سیریز پر جج کرنا نامناسب ہے، شاہین نے پی ایس ایل میں اچھی قیادت کی وہ مستقبل میں اچھا کپتان ہوسکتا ہے، اعظم خان سے جہاں غلطیاں ہوئیں وہ اس کو خود درست کرے گا۔