شوگر کے مرض سے متعلق عام افواہیں

 صحت مند طرز زندگی سے دوری نے دنیا بھر میں لوگوں کو مختلف بیماریوں میں مبتلا کردیا ہے ان میں سے ایک مرض ذیابیطس کا بھی ہے جس کے شکنجے میں لوگ تیزی سے جکڑتے جا رہے ہیں۔



تاہم ذیابیطس ایک ایسا مرض ہے جسے ورزش اور  وقت پر صحت مند کھانا کھا کر کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔


معاشرے میں شوگر سے متعلق بہت سی افواہیں ایسی بھی ہیں جس پر کان دھرنے سے ڈاکٹر منع کرتے ہیں۔

چینی کھانے سے ذیابیطس ہوتی ہے:

لوگ ذیابیطس کی وجہ چینی کو قرار دیتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے، بہت سی ایسی وجوہات ہوتی ہیں جن کی وجہ سے ذیابیطس ٹائپ 2 ہوتی ہے  مثالً موٹاپا، زیادہ وزن ہونا، ورزش کا نہ کرنا اور وراثت سے ملنے والی ذیابیطس شامل ہیں۔


ذیابیطس کا مریض پھل نہیں کھاسکتا:

ایسا سمجھا جاتا ہےکہ پھلوں میں مٹھاس ہوتی ہے جو شوگر کو بڑھا سکتی ہے لیکن ایسا بلکہ نہیں ہے، مریض پھل کھا سکتے ہیں لیکن ایک خاص مقدار  میں اور ڈاکٹرز کی ہدایت کے مطابق کیونکہ پھلوں میں فائبر، اینٹی آکسیڈینٹ اور منرلز  پائے جاتے ہیں جو جسم کیلئے ضروری ہوتے ہیں۔


درجہ دوم کی ذیابیطس خطرناک نہیں:

ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد  زیادہ ہے، ٹائپ 2 ذیابیطس کئی جان لیوا بیماریوں کو جنم دے سکتی ہے جس میں دل کا دورہ اور فالج، بصارت کی  خرابی شامل ہے اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کے زخم بھرنے میں بھی دشواری ہوتی ہے۔


ذیابیطس کا مرض پھیلنے والا ہے:

عوام میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ شوگر ایک انسان سے دوسرے انسان کو بھی لگ سکتا ہے جبکہ ایسا بلکل نہیں ہے شوگر ہاتھ لگانے سے یا جھوٹا کھانے پینے سے نہیں لگتی۔


انسولین:

شوگر کا مریض سمجھتا ہے کہ اگر ڈاکٹر کی جانب سے انسولین لگانے کا کہا گیا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اب آپ کی شوگر کنٹرول میں نہیں آسکتی۔


لیکن ماہرین کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ انسولین لگانے کا اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ آپ کا جسم قدرتی طور پر انسولین نہیں بنا رہا ہوتا اس لیے بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے انسولین تجویز کی جاتی ہے۔ 

Previous Post Next Post