معروف بھارتی کامیڈین کپل شرما کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے ہی شو میں کچھ الفاظ بولنے کی اجازت نہیں ہے۔
بالی وڈ اداکارہ کرینہ کپور کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے کپل شرما نے بتایا کہ طنز و مزاح آج کے دور میں کافی بدل چکا ہے، پہلے مذاق کے طور پر جو الفاظ استعمال کر لیے جاتے تھے ان پر آج کے دور میں اعتراض اٹھایا جانے لگا ہے اور لوگ برا مان جاتے ہیں۔
کرینہ کپور نے کپل سے سوال کیا کہ جب وہ اسکرپٹ لکھتے ہیں تو کیا یہ بات ذہن میں رکھتے ہیں کہ انہیں کن چیزوں پر طنز کرنا ہے اور کن چیزوں سے باز رہنا ہے؟؎
اس پر کپل نے کہا کہ آج کے دور میں سوشل میڈیا کی وجہ سے لوگوں کی معلومات اور آگاہی بڑھی ہے، اب لوگ چیزوں کو ایک الگ زاویے سے دیکھنے لگے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ زیادہ حساس ہوگئے ہیں اور جلد سے برا مان جاتے ہیں۔
کپل نے کرینہ کو بتایا کہ ’ایسا اکثر ہوتا ہے، ہم ایسے معاشرے سے آئے ہیں مثال کے طور پر میرا تعلق امرتسر سے ہے ، پنجاب کا یہ کلچر ہے کہ وہاں شادی کے موقع پر لڑکی والے لڑکے والوں کو چھیڑتے ہیں اور مذاق کرتے ہیں۔ کسی کی شکل و صورت اور جسامت پر مذاق کرنا بھی معاشرے میں عام رہا ہے لیکن اب ہم اگر ایسا کرتے ہیں تو اسے باڈی شیمنگ کہا جاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جب آپ بڑے چینلز پر کام کرتے ہیں تو آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ ہو کس کس طرح کی پابندیاں عائد کرتے ہیں، حال ہی میں مجھے میرے چینل نے کہا کہ میں لفظ ’پاگل‘ استعمال نہیں کرسکتا، مجھے سمجھ نہیں آئی تو میں نے ان سے وضاحت طلب کی جس پر انہوں نے بتایا کہ جن لوگوں کو مذاق میں پاگل کہا جارہا ہوتا ہے وہ اصل میں برا مان جاتے ہیں اس لیے اس لفظ کو استعمال نہ کریں۔
کپل شرما نے مزید کہا کہ ’حالانکہ یہ لفظ تو ہم روزمرہ کی زندگی میں کئی بار اپنے بچوں، بھائی بہنوں کیلئے استعمال کرتے رہتے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ہم پیچھے کی طرف جا رہے ہیں۔‘
کامیڈین نے بھارتی مصنف جاوید اختر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’مجھے یاد ہے ایک انٹرویو میں جاوید اختر نے کہا تھا کہ فلم شعلے کے اس سین میں جب دھرمیندرا لارڈ شیوا کے مجسمے کے پیچھے چھپ کر ہیما مالنی سے بات کر رہے ہوتے ہیں، وہ کچھ جملے لکھنا چاہتے تھے لیکن نہیں لکھ سکے کیوں کہ اس صورتحال میں ان جملوں کی وجہ سے لوگوں کے جذبات مجروح ہونے کا ڈر تھا۔‘
خیال رہے کہ کپل شرما اپنے شو میں اکثر ساتھی کامیڈین سمونا چکراورتی کی شکل و صورت اور کیکو شردا کے موٹاپے کو لے کر مذاق کرتے رہے ہیں جس پر بعض حلقوں نے اعتراض بھی اٹھایا ہے۔