دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات امراض قلب کے نتیجے میں ہوتی ہیں۔
دل کی صحت سے جڑے مسائل بشمول ہارٹ اٹیک، دل کی دھڑکن کی رفتار میں بے ترتیبی یا اس عضو کے مختلف حصوں کو پہنچنے والے ہر قسم کے نقصان کے لیے امراض قلب کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
ایسا تصور کیا جاتا ہے کہ امراض قلب کا سامنا بڑھاپے یا کم از کم درمیانی عمر میں ہوتا ہے۔
مگر حالیہ برسوں میں جوان افراد میں دل کے امراض کی شرح میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔
2022 کی ایک امریکی تحقیق میں بتایا گیا کہ 25 سے 44 سال کی عمر کے افراد میں کووڈ 19 کی وبا کے بعد سے ہارٹ اٹیک سے اموات کی شرح میں لگ بھگ 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول اور تمباکو نوشی کو دل کے متعدد امراض کا خطرہ بڑھانے والے عناصر تصور کیا جاتا ہے مگر طرز زندگی کی تبدیلیاں بھی اس حوالے سے اہم ہوتی ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق جوان افراد میں امراض قلب کی شرح میں اضافے کے پیچھے ہمارا زندگی گزارنے کا انداز چھپا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 5 سے 10 برسوں کے دوران امراض قلب سے متاثر جوان افراد کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
ن کا کہنا تھا کہ حیران کن طور پر بیشتر مریضوں میں ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول یا تمباکو نوشی جیسے خطرہ بڑھانے والے عناصر دریافت نہیں ہوئے۔
ماہرین نے کہا کہ 45 سال سے کم عمر زیادہ تر افراد کا ماننا ہے کہ انہیں امراض قلب کا خطرہ لاحق نہیں اور یہ رجحان ہارٹ اٹیک کی شرح میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہے۔
اسی طرح دنیا بھر میں موٹاپے کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں بھی امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ماہرین نے مزید بتایا کہ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کی عادت بھی دل کی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے، کیونکہ اس کے نتیجے میں موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور دیگر متعدد طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔