چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہےکہ جنرل باجوہ کے شہباز شریف کے ساتھ قریبی تعلقات تھے، باجوہ اور شہباز شریف کے تعلقات کے نتیجے میں رجیم چینج آپریشن کی راہ ہموارہوئی۔
امریکی نشریاتی ادارے "وائس آف امریکا" کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ فوج کی تمام پالیسیوں کا انحصارصرف ایک فرد کی شخصیت پر ہوتا ہے، ان کی حکومت اور جنرل باجوہ کے مثبت تعلقات سے ان کی حکومت کو پاک فوج کی منظم حمایت حاصل رہی، باجوہ اور ان کی حکومت کے مسائل تب پیدا ہوئے جب باجوہ نے ملک کے چند بڑے مجرموں کی حمایت کی۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ باجوہ چاہتے تھے کہ پی ٹی آئی کی حکومت چوروں کی کرپشن معاف کرکے ان کے ساتھ مل کر کام کرے۔
عمران خان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ باجوہ کے شہباز شریف کے ساتھ قریبی تعلقات تھے، باجوہ اور شہباز شریف کے تعلقات کے نتیجے میں رجیم چینج آپریشن کی راہ ہموارہوئی۔
عمران خان نے کہا کہ عوام کی منتخب حکومت کے پاس ذمہ داری کے ساتھ اختیارات بھی ہونے چاہئیں، اختیار آرمی چیف کے پاس ہو اور ذمہ داری وزیراعظم کے پاس تو نظام نہیں چل سکتا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت دہشت گردی کے خلاف ایک اور جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا، جب طالبان نے افغانستان کی حکومت سنبھالی تو 30 سے 40 ہزار مہاجرین پاکستان بھیجنےکا فیصلہ کیا، ہمارے لیے ان کی دوبارہ آباد کاری بڑا چیلنج تھا لیکن حکومت ختم ہونے کی وجہ سے یہ کام مکمل نہ ہوسکا، نئی حکومت کی غفلت سے دہشت گردی نے ایک بار پھر سر اٹھانا شروع کردیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی تعلقات کی بنیاد کسی کی ذاتی انا پر نہیں بلکہ ملکی مفادات پر ہونی چاہیے، پاکستان کے لوگوں کا مفاد اس میں ہے کہ ہمارے امریکا کےساتھ بہترین تجارتی تعلقات ہوں۔