جماہی کا بظاہر کوئی مقصد نظر نہیں آتا، تھکاوٹ، بیزار ہونے یا کسی کو ایسا کرتے دیکھ کر ہم بھی منہ پھاڑ کر ہوا کو اندر کھینچتے ہیں۔
مگر سوال یہ ہے کہ آخر ہم جماہی لیتے کیوں ہیں؟
اس کا مختصر جواب تو یہ ہے کہ کوئی بھی اس کی وجہ نہیں جانتا مگر اس حوالے سے چند دلچسپ خیالات ضرور سامنے آئے ہیں۔
اضافی کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج
ایک خیال تو یہ ہے کہ ہم جماہی کے ذریعے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جسم سے خارج کرتے ہیں اور زیادہ مقدار میں آکسیجن کو داخل کرتے ہیں۔
سائنسی تحقیق میں تو اس کی تردید کی گئی ہے مگر اس خیال کے مطابق جب لوگ بیزار ہوتے ہیں یا غنودگی طاری ہوتی ہے تو وہ آہستگی سے سانس لینے لگتے ہیں جس کے نتیجے میں خون میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اجتماع ہوتا ہے۔
ایسا ہونے پر دماغ ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آکسیجن سے بھرپور گہری سانس لینے پر مجبور کرتا ہے۔
اس خیال کی آزمائش 1987 میں میری لینڈ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر ڈاکٹر رابرٹ پرووین نے کی تھی اور دریافت ہوا کہ جسم میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا زیادہ اجتماع جماہی کا باعث نہیں بنتا۔
دماغ کو ٹھنڈا رکھنے میں مددگار
2007 میں البانی یونیورسٹی کے 2 محققین نے یہ خیال پیش کیا تھا کہ جماہی کا مقصد دماغ کو ٹھنڈا رکھنا ہے۔
اس مقصد کے لیے انہوں نے دماغ کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد میکنزمز کی آزمائش کی۔
ان کے مطابق جب ہم ناک سے سانس لیتے ہیں تو نتھنوں کے شگاف میں موجود خون کی شریانیں ٹھنڈی ہوتی ہیں اور دماغ کو سرد خون بھیجتی ہیں۔
اسی طرح جب آپ پیشانی کو ٹھنڈا کرتے ہیں تو وہاں موجود دماغ سے منسلک رگیں ٹھنڈا خون فراہم کرتی ہیں۔
ان محققین نے گرم یا کمرے کے درجہ حرارت والے تولیے کچھ رضاکاروں کے سروں پر لپیٹ دیے جس کے نتیجے میں وہ زیادہ جماہیاں لینے لگے۔
انہوں نے کہا کہ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ جماہی لینے کے دوران ہوا کی زیادہ مقدار جسم کے اندر جانے سے دماغ ٹھنڈا ہوتا ہے اور اس کے افعال بہتر ہوتے ہیں۔
سماجی طور پر اہم
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر جماہی کے بارے میں پڑھنے بلکہ سوچنے سے بھی جماہی آجاتی ہے۔
انسان جب بھی کسی کو جماہی (چاہے انسان ہو یا جانور) لیتے دیکھتے ہیں تو وہ بھی جماہی لینے پر مجبور ہوجاتے ہیں، اسی لیے جماہی کو متعدی بھی تصور کیا جاتا ہے۔
اسی وجہ سے ایک خیال یہ بھی ہے کہ جب کوئی فرد جماہی لیتا ہے تو اسے دیکھنےو الے افراد کا دماغی درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور دماغی افعال گھٹ جاتے ہیں، تو جماہی لینے سے دماغ ٹھنڈا ہوجاتا ہے اور افعال بھی بہتر ہوجاتے ہیں۔
تو ماہرین کے خیال میں جماہی سماجی طور پر بھی کسی اہمیت کی حامل ہے مگر اس کی مکمل وضاحت وہ نہیں کرسکے۔
جذبات کا اظہار
ایک خیال یہ بھی ہے کہ لوگ جماہی کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔
اس خیال کے حامی Cincinnati یونیورسٹی کے پروفیسر والٹر اسمتھ سن کے مطابق کئی بار لوگ اپنے غصے، بیزاری، عدم اتفاق یا دیگر جذبات کا اظہار کرنے سے ہچکچاتے ہیں اور ان حالات میں جماہی ان جذبات کا اظہار کرتی ہے۔
ان کے مطابق چونکہ جماہی سے غیر سماجی جذبات کا اظہار ہوسکتا ہے، اسی لیے لوگ منہ کو ہاتھ سے ڈھانپ لیتے ہیں۔