کورونا وائرس کی وبا سے نوجوانوں پر مرتب ہونے والے عجیب اثر کا انکشاف

  کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں نوجوانوں کی دماغی عمر معمول کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے بڑھی۔



یہ انکشاف امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔


اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کورونا وائرس کی وبا سے قبل اور ایک سال بعد میں 163 نوجوانوں کے دماغی اسکینز کا موازنہ کیا گیا۔

جب کوئی فرد لڑکپن سے بلوغت میں داخل ہوتا ہے تو اس کے دماغ کے کچھ حصے بتدریج بڑے ہوجاتے ہیں۔


مگر تشدد، ظلم یا نظرانداز کیے جانے والے بچوں میں یہ عمل شدید تناؤ کی وجہ سے زیادہ تیزرفتار ہوتا ہے۔


محققین نے بتایا کہ اپنی عالمی تحقیق کی بدولت ہم پہلے سے جانتے تھے کہ کورونا کی وبا سے دنیا بھر میں نوجوانوں کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، مگر ہم اس سے واقف نہیں تھے کہ دماغی حصوں پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں۔


نوجوانی میں دماغ کے حصوں ہیپو کیمپس اور amygdala کی نشوونما تیز ہوجاتی ہے۔


یہ وہ حصے ہیں جو مخصوص یادوں تک رسائی کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ جذباتی تبدیلیوں پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔


اس کے ساتھ ساتھ اہم دماغی افعال میں مدد فراہم کرنے والے حصے کورٹیکس کے ٹشوز پتلے ہوجاتے ہیں۔


تحقیق کے دوران نوجوانوں میں یہ تبدیلیاں وقت سے پہلے دریافت کی گئی تھیں۔


محققین نے بتایا کہ دماغی عمر میں برق رفتاری سے آنے والی یہ تبدیلیاں اس سے پہلے ایسے بچوں میں دیکھی گئی تھیں جن کو بچپن میں منفی حالات کا سامنا ہوا۔


یہ تحقیق کورونا وائرس کی وبا سے قبل شروع ہوئی تھی اور اس کا بنیادی مقصد بچوں اور نوجوانوں میں بلوغت کے دوران ڈپریشن کی جانچ پڑتال کرنا تھا۔


مگر کورونا وائرس کی وبا سے حالات بدل گئے اور ماہرین کو ایک سال تک کام روکنا پڑا جس کے بعد انہوں نے مقاصد کو تبدیل کردیا۔


محققین نے دریافت کیا کہ کورونا کی وبا سے پہلے کے مقابلے میں اس کے ایک سال بعد ان نوجوانوں کی دماغی عمر میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا۔


انہوں نے کہا کہ یہ وبا عالمی سطح پر تھی اور ہر ایک پر اس کے اثرات مرتب ہوئے تو تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس سے نوجوانوں کی پوری نسل کو بعد کی زندگی میں منفی اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔


ابھی تک یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے آنے والی تبدیلیاں ریورس ہوسکیں گی یا نہیں۔


محققین نے بتایا کہ نوجوانی میں دماغ بہت تیزی سے تبدیلیاں ہوتا ہے اور اسی وجہ سے دماغی امراض بشمول ڈپریشن کا خطرہ بڑھتا ہے۔


انہوں نے مزید بتایا کہ مگر اب عالمی وبا کے نتیجے میں ہر ایک کے روزمرہ کے معمولات کسی حد تک متاثر ہوئے، تو موجودہ عہد کے نوجوانوں کے دماغوں کا موازنہ چند سال پہلے کے نوجوانوں سے نہیں کیا جاسکتا۔


اس تحقیق کے نتائج جرنل بائیولوجیکل سائیکاٹری میں شائع ہوئے۔

Previous Post Next Post